جناب علامہ محمد جمعہ اسدی کا عزاداروں سے خطاب

جامعہ امام صادق)ع) کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی نے مسجد جامعہ امام صادق)ع)  میں  مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وفاۓ عہد، ایمان کی نشانی ہے۔ روایت میں ہے ۔ ایمان کی ایک نشانی وعدہ کا وفا کرنا ہے۔

جب ہم واقعہ عاشورا کی طرف دیکھتے ہیں ایک طرف وفاداری کے مجسم پیکر نظر آتے ہیں اوردوسری طرف بے وفائی اور عہد شکنی کے بت۔

کوفیوں کا ایک اہم نکتہ ضعف یہی بے وفائی تھی۔چاہے وہ مسلم بن عقیل کے ساتھ بیعت میں بے وفائی ہو چاہے وہ امام حسین (ع) کی طرف خط لکھنے اور دعدہ نصرت کرنے کو بعد بے وفائی ہو۔ اور یہ نہ صرف بے وفائی کا ثبوت دیتے ہوئے امام کی مدد نہیں کی بلکہ برعکس دشمنوں کی صفوں میں آکر امام کے ساتھ معرکہ آرا ہو گئے۔ امام نے جو جناب حر کے ساتھ گفتگو کی اس میں بیان کیا: اگر تم نے میرے ساتھ وعدہ کو وفا نہیں کیا اور عہد شکنی کی، یہ کوئی حیرت انگیز بات نہیں ہے اس لیے کہ تم لوگوں نے میرے باپ علی (ع)، میرے بھائی حسن(ع) اور میرے چچا زاد بھائی مسلم بن عقیل کے ساتھ بھی یہی کیا ہے۔

ایک طرف بے وفائی کی انتہاء تھی اور دوسری طرف امام حسین (ع) وفاداری کا مجسم نمونہ اور نہ صرف امام حسین (ع) بلکہ ان کے بہتر(۷۲) جانثار بھی وفاداری کی آخری منزل پر فائز ہیں۔ جب شب عاشور کو امام حسین (ع) ان کے ایک ایک کے قتل ہو جانے کی خبر دے رہے ہیں نہ صرف انہوں نے سر نہیں جھکائے بلکہ حیرت کن جملات پیش کر کے امام کے قدموں میں اپنی جانیں قربان کرنے کی آمادگی کا اظہار کیا حالا نکہ امام (ع) نے اپنی بیعت کو ان کے کاندھوں سے اٹھا لیا تھا۔ آخر کار امام کو یہ کہنا پڑا: میں اپنے اصحاب سے زیادہ وفادار اصحاب کو نہیں جانتا۔

حضرت ابوالفضل العباس اور ان کے بھائیوں کو دشمن نے امان دی لیکن انہوں نے ان کی امان کو قبول نہیں کیا اور ایسا کردار پیش کیا کہ وفاداری کی مثال بن گئے۔ تاریخ بشریت میں عباس جیسا باوفا انسان نظر نہیں آ سکتا۔ وہ عباس کہ جس کا دوسرا نام ہی وفا ہو گیا ہو ۔

عاشورا کے پیغامات میں سے ایک پیغام ، پیغام وفا ہے جو کبھی بھی دنیا کے وفا دار اور وفا دوست افراد کے ذہنوں سے محو نہیں ہو سکتا۔

+;نوشته شده در ;چهارشنبه شانزدهم آذر 1390ساعت;13:45 توسط;مدیریت سایت; |;



دیدگاهها بسته شده است.