کوئٹہ یکجہتی کونسل کے ممبران حاجی قیوم چنگیزی‘ علامہ جمعہ اسدی‘ ٹرانسپورٹر لیاقت ہزارہ اور علامہ ولایت حسین جعفری نے کہا ہے کہ ریاست کی مقتدر قوتوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ خدارا بس کرین اب بہت ہو چکا اس سر زمین پر بے گناہوں کا خون کافی بہہ چکا اب قاتلوں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا وقت آ پہنچا ہے
پاکستان کی روح کو مزید زخمی ہونے سے بچائے بے گناہ شہریوں اور آج کے سانحہ کے قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کر کے قانون کے مطابق سزا دی جائے شہداء کے لواحقین کی فوری طور پر مالی معاونت اور زخمیوں کو ہر طرح کا علاج معالجہ کی سہولیات فراہم کی جائیں انہوں نے یہ بات اتوار کو علمدار روڈ پر امام بارگاہ میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی انہوں نے کہا سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ مستونگ کا از خود نوٹس لیتے ہوئے غیر قانونی صوبائی حکومت سے جواب طلب کرے کہ سپریم کورٹ کے حکم کے باوجود اب تک کس آئین و قانون کے تحت حکومت کر رہی ہے ہم وفاق اور سپریم کورٹ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان حکومت کو ختم کر کے گورنر راج نافذ کیاجائے انہوں نے کہا اتوار کو علمدار روڈ سے زائرین کی تین بسیں ایل ڈبلیو جی 4571این ڈی 2047اور ایل زیڈ آر 1788زائرین کو لیکر ایران کیلئے روانہ ہوئی کہ مستونگ کے قریب پہلی گاڑی ایل ڈبلیو جی 4571جس میں پچاس سے زائد زائرین سوار تھے جسے ایک گاڑی نے ٹکر ماری اور گاڑی میں آگ لگ گئی اور ہماری اطلاع کے مطابق گاڑی میں موجود تمام زائرین جل گئے ہیں فوری طور پر ان کے اعضاء مختلف ہسپتالوں میں پہنچا دیئے گئے ہیں انہوں نے کہا اس طرح کے واقعات کافی عرصے سے جاری ہیں اب ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیا ہے اس لئے آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کر لیا ہے جس کا جلد اعلان کرینگے انہوں نے کہا ہم نے کافی عرصہ پہلے اس بارے میں حکومت کو بتایا کہ ایک خاص منصوبے کے تحت یہ وارداتیں ہو رہی ہیں مگر حکومت نے کوئی نوٹس نہیں لیا جس سے یہ ہوا کے واقعات میں روزبروز اضافہ ہو رہا ہے.
اس موقع پر ٹرانسپورٹر لیاقت ہزارہ نے بتایا کہ میں نے ایک ماہ قبل انتظامیہ کو آگاہ کیا تھا کہ لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق نے ایک خود کش حملہ آورگاڑی تیار کی ہے جو کسی وقت بھی کوئٹہ میں زائرین کیخلاف استعمال ہو سکتی ہے مگر ہماری اس بات پر نہ وفاق اور نہ صوبائی حکومت نے توجہ دی انہوں نے کہا لیویز انتظامیہ نے مستونگ میں پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کے ساتھ جو رویہ روا رکھا وہ قابل مذمت ہے