آرٹیکل 234 کے تحت گورنر راج

آئین کا آرٹیکل 234 کسی صوبے میں آئینی مشینری کی ناکامی کی صورت میں صدرِ پاکستان کو حکم نامہ جاری کرنے کی طاقت دیتا ہے۔
اس آرٹیکل کے تحت اگر صدر کسی صوبے کے گورنر کی طرف سے رپورٹ ملنے پر مطمئن ہوتا ہے کہ ایک ایسی صورتحال آ گئی ہے کہ جب صوبائی حکومت آئین و قانون کے مطابق اپنا کام سرانجام نہیں دے سکتی تو وہ ایک حکم نامے کے ذریعے خود یا اس کے حکم پر صوبے کا گورنر صوبائی حکومت کی ذمہ داریاں سنبھال سکتا ہے۔
اس آرٹیکل کے تحت صدر یا گورنر کو صوبائی اسمبلی اور ہائی کورٹ کے اختیارات کے سوا صوبے کے کسی بھی فرد یا ادارے کو تفویض شدہ اختیارات حاصل ہو جاتے ہیں۔
صدر خود یا اس کا نامزد گورنر آئین میں ہائی کورٹس سے متعلق شرائط کو کلّی یا جزوی طور پر معطل بھی نہیں کر سکتا۔
آئین کے تحت صوبائی اسمبلی کے قانون سازی کے تمام اختیارات وفاقی پارلیمنٹ کو منتقل ہو جاتے ہیں جبکہ ہائی کورٹ بدستور آئین کے تحت کام کرتی رہتی ہے۔
اس آرٹیکل کے تحت جاری کردہ صدارتی فرمان کی پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے منظوری ضروری ہے اور یہ دو ماہ تک نافذالعمل رہتا ہے۔
آئین کے مطابق صدر اگر چاہیں تو دو ماہ کے لیے گورنر راج میں اضافہ کر سکتے ہیں لیکن اس کی دوبارہ توثیق بھی لازمی ہے۔ صدر کسی بھی صورت میں چھ ماہ سے زیادہ گورنر راج نافذ نہیں کر سکتے۔
آئین کی شق دو سو چھتیس کے تحت صدارتی فرمان کو کسی بھی عدالت میں چیلنج بھی نہیں کیا جاسکتا۔


دیدگاهها بسته شده است.