سانحہ علمدار روڈ صرف ایک واقعہ نہیں تھا بلکہ میرے لئے قیامت کا دن تھا ۔

کوئٹہ: سانحہ علمدا رروڈ میں اپنے 3لخت جگر کھونے والی ماں غم سے نڈھال ہوگئی گھر میں کوئی کمانے والا نہ رہا رنج والم سے نڈھال اورحکومت سے مایوس بوڑھی ماں نے عالمی اداروں سے مدد کی اپیل کردی.
کوئٹہ کے علاقے علمدارروڈ پرہونے والے المناک سانحے میں اہل تشیع فرقے سے تعلق رکھنے والی بوڑھی ماں کے 3جواں سال بیٹے جاں بحق ہوگئے خادم حسین، ناصرعلی اور امداد حسین کی بوڑھی ماں نے’’آن لائن‘‘سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ صرف ایک واقعہ نہیں تھا بلکہ میرے لئے قیامت کا دن تھا جب میرے تینوں بچے اس کاشکار ہوئے ان کے جانے کے بعدآنسو رکنے کانام نہیں لے رہے لیکن اس کے باوجود مجھے اپنے تینوں بیٹوں پرفخر ہے میرے تینوں بچے شہیدہوئے ہیں میرابڑا بیٹا جو کوئی کام کرنے کے قابل نہیں ان تینوں بیٹوں کی کمائی سے ہی گھر کاچولہاجلتا تھا جو اب ٹھنڈاپڑگیا ہے اب میری دو بیوہ بہوؤں ،بیٹی اور بیٹے کے بچے ہیں گھر میں کوئی کمانے والا نہیں کسی جماعت حکومت یاا دارے نے پلٹ کرنہیں پوچھا کہ ہم پر کون سی قیامت گزری ہے کسی نے کوئی امداد نہیں کی پہلے میری بوتیاں عاصمہ بتول اورمعصومہ بتول انگریزی سکول میں پڑھتی تھیں لیکن اب ان کے ناز اورنخرے اٹھانے والا نہیں رہا جہاں میرے گھر کاچولہاٹھنڈاہوا ہے وہاں میرے بچوں کا تعلیمی سلسلہ بھی منقطع ہوکر رہ گیا ہے.
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ حکومت سے کوئی امید نہیں انصاف کے عالمی اداروں سے جھولی پھیلاکراپیل کرتی ہے کہ وہ ہماری بے بسی کانوٹس لیتے ہوئے امداد کریں تاکہ اپنی شہیدبیٹے کے بچیوں کی کفالت کرسکوں اورانہیں زیورتعلیم سے آراستہ کرسکوں پانچ بھائیوں کی اکلوتی بہن نے بتایا کہ جب یہ سانحہ رونماہوا تو والدہ کوئٹہ میں موجود نہ تھیں سانحہ کے بعد جب وہ کوئٹہ آئیں تو میرے بھائی اس دنیامیں نہ تھے ان تینوں بھائیوں سے قبل میراایک بھائی ٹریفک حادثے میں جاں بحق ہوااور اب تین بھائی علمدارروڈپرہونے والے دھماکے میں شہیدہوگئے اپنے بڑے بھائی کی بیماری کاتذکرہ کرتے ہوئے اس نے بتایا کہ بڑابھائی ذہنی طور پر اتنابیمار ہے کہ میں بتانہیں سکتی رات کو نیندمیں بڑبڑاتا ہے کہ اپنے ان تین بھائیوں کی جگہ میں مرجاتا توکم از کم میرے گھر کی حالت یہ نہ ہوتی پانچ بھائیوں کی بہن کا کہنا تھا کہ میرے تینوں بھائیوں کوا یک لائن میں ایسے رکھاتھاجیسے سکول میں لائن میں کھڑا کیا گیا ہو مجھے سمجھ نہیںآرہا تھا کہ کس کے نام پر رؤں اورکس کے نام پر ماتم کروں میں روزانہ اپنے بھائیوں کے گھر آتی تھی لیکن اب یہاں آنے کو دل بھی نہیں کرتا کیونکہ اب دسترخوان پر میرے بھائی نہیں ‘‘ یاد رہے کہ سانحہ 10جنوری کو علمدارروڈ پرہونے والے سانحے میں صحافی ایدھی کے رہنماء سمیت 100سے زائدافراد جاں بحق ہوگئے تھے۔



دیدگاهها بسته شده است.