گورنر راج کی منظوری کیلئے صدر مملکت کی بیرون ملک سے واپسی پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے،

کوئٹہ:  بلوچستان میں گورنر راج کی منظوری کیلئے صدر مملکت آصف علی زرداری کی بیرون ملک سے واپسی پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
ذرائع نے اتوار کو ٹیلیفون پر اسلام آباد سے این این آئی کو بتایا کہ بلوچستان میں دو ماہ کیلئے گورنر راج نافذ کیا گیا ہے جس کی مدت چودہ مارچ کو پوری ہو گی آئینی اور قانونی تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے ساٹھ د ن میں پارلیمنٹ سے گورنر راج کی منظوری لینا ضروری ہے ذرائع نے بتایا اس وقت کیونکہ عام انتخابات قریب ہیں زیادہ تر ایم این ایز اور سینیٹرز جن کے رشتہ دار بیٹے اپنے اپنے حلقوں میں تیاریوں میں مصروف ہیں اس لئے چھ فروری کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس منعقد نہیں کیاجائیگا صدر مملکت جیسے ہی پاکستان پہنچیں گے نئی تاریخ کا اعلان کیاجائیگا تاکہ قانونی تقاضہ پورا کیاجائے اور بلوچستان میں ساٹھ دن کیلئے لگائے گئے گورنر راج کی منظوری پارلیمنٹ سے لی جا سکے ذرائع نے بتایا بلوچستان اسمبلی کی مدت چار اپریل کو پوری ہو گی گورنر راج کی منظوری کے بعد اسمبلی کا خصوصی اجلاس بلایاجائیگا جس میں نئے قائد ایوان کا انتخاب کیاجائیگا اگر سابقہ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب اسلم رئیسانی نے بحیثیت قائد ایوان اپنے عہدے سے استعفیٰ نہ دیا تو ان کیخلاف ایوان کے اندر سے ہی عدم اعتماد کی تحریک لائی جائے گی جس کے بعد نئے قائد ایوان اور نئے اپوزیشن لیڈر کا انتخاب کیاجائیگا تاکہ نگران سیٹ اپ کیلئے قانونی تقاضوں کوپوراکیاجائے امید ہے سابقہ وزیراعلیٰ بلوچستان بحیثیت قائد ایوان اپنے عہدے سے صوبے کے وسیع تر مفاد میں استعفیٰ دینگے تاکہ کوئی آئینی بحران پیدا نہ ہو ذرائع نے دعویٰ کیا کہ ارکان اسمبلی کی اکثریت صوبے میں آئینی بحران ختم کرنے کے حق میں ہے ان کی کوشش ہے جتنی جلد ہو سکے صوبے میں گورنر راج ختم کر کے نگران سیٹ اپ کیلئے قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف کا انتخاب قانونی طور پر عمل میں لایاجائے تاکہ نگران سیٹ اپ میں مشکل پیش نہ آئے اور اگر بلوچستان اسمبلی میں قائد ایوان اور اپوزیشن لیڈر کا انتخاب نہ ہوسکا تو پھر اسپیکر سید مطیع اللہ آغا قائد ایوان کیلئے تین نام الیکشن کمیشن کو بھیجیں گے اگر الیکشن کمیشن نے بھی ناموں کی منظوری نہ دی تو پھر چیف الیکشن کمشنر کو ان کے نام بھیجے جائیں گے جس سے بلوچستان میں ایک طرف آئینی بحران برقرار رہے گا دوسری جانب انتخابات کے التواء کا امکان پیدا ہوجائیگا جبکہ دوسری جانب بلوچستان اسمبلی کی مدت چار اپریل کو پوری ہو گی جبکہ وفاقی حکومت کی خواہش ہے کہ جلد از جلد چاروں صوبائی اسمبلیاں اور قومی اسمبلی ایک ہی دن میں تحلیل ہو جائے تاکہ انتخابات بھی ایک ہی دن میں کرائے جائیں ذرائع نے بتایا بلوچستان میں کم سے کم ساٹھ دن تک گورنر راج نافذ رہنے کا امکان ہے اس سے قبل گورنر راج ختم ہونے کا کوئی امکان نہیں کیونکہ گورنر راج کے نفاذ کے بعد بلوچستان میں خاص طور پر ٹارگٹ کلنگ‘ اغواء برائے تاوان جیسی وارداتوں میں کمی ضرور آئی ہے ختم نہیں ہوئے تاہم گورنر راج کے نفاذ کے بعد لوگوں نے اور بہت سی سیاسی جماعتوں نے اس کا خیر مقدم کیا کیونکہ سابقہ حکومت لوگوں کی جان مال کے تحفظ میں ناکام ہو چکی تھی ذرائع نے بتایا کہ بہت سی سیاسی جماعتوں کا آپس میں رابطوں کا سلسلہ جاری ہے ۔



دیدگاهها بسته شده است.