ہزارہ برادری کا دھرنا،کوئٹہ فوج کے حوالے کرنے تک شہدا کی تدفین سے انکار

کوئٹہ: ہزارہ ٹاؤن میں ہوئے دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین  کا دھرنا جاری ہے اورانہوں نےفوج کے ذریعے ٹارگٹ کلرزکےخلاف ٹارگٹڈ آپریشن شروع نہ ہونے تک میتیں دفنانے سے انکار کردیا ہے۔
سانحہ کیرانی روڈ میں جاں بحق افراد کے لواحقین کا کوئٹہ کے مختلف علاقوں میں کل شام سے دھرنا جاری ہے۔مظاہرین نے مطالبات کی منظوری تک دھرنے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ان کے مطالبات میں کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنا۔ عوام کے تحفظ کو یقینی بنانااوردہشت گردوں کے سرپرستوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کرناشامل ہیں۔کراچی میں ایم اے جناح روڈ ،نمائش چورنگی،انچولی ،عائشہ منزل،رضویہ سوسائٹی، یونیورسٹی روڈ اور شارع فیصل کے علاوہ ملیر اسٹار گیٹ کے قریب احتجاجی دھرنے دیئے جارہے ہیں۔ سانحہ کوئٹہ پر آج پنجاب، آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان میں بھی سوگ منایا جارہا ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے دھماکے کی ذمے داری قبول کرنے والوں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ اور دہشت گردی سے متاثر افراد اور اقلیتوں کے تحفظ کے لیے پاکستان کی بھرپورمدد کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ ادھر لندن میں پاکستانی ہائی کمیشن کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
کرانی روڈ ہزارہ ٹاؤن دھماکے میں جاں بحق ہونے والے 86 افراد کی لاشیں ہزارہ ٹاؤن کی مختلف امام بارگاہوں میں رکھی گئی ہیں جہاں ان کے لواحقین ، کوئٹہ یکجہتی کونسل بلوچستان شیعہ کانفرنس اور مجلس وحدت المسلمین کے رہنماؤں سمیت بڑی تعداد میں لوگ موجود ہیں۔ جاں بحق افراد کے لواحقین نے شام 5 بجے سے لاشیں امام بارگاہوں میں رکھ کر ان کے ساتھ دھرنا دےرکھا ہے، دھرنا دینے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی کے رہنماؤں نےپریس کانفرنس کے دوران ہزارہ برادری کے قتل عام میں ملوث ملزمان کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کےلئے حکومت کو48 گھنٹوں کاالٹی میٹم دیا تھا، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے نائب چیئرمین عزیز اللہ ہزارہ نے پریس کانفرنس کے دوران کہا  کہ ہزارہ برادری کے قتل عام میں ملوث عناصر کےخلاف 48 گھنٹے میں ٹارگٹڈ آپریشن نہ کیا گیا تو روزانہ کی بنیاد پر بلوچستان ہائی کورٹ کے سامنے احتجاج کیا جائےگا۔



دیدگاهها بسته شده است.