کوئٹہ میں دھماکے، دستی بم حملے اور فائرنگ؛ ڈپٹی کمشنر اور 12 طالبات سمیت 18 افراد جاں بحق

 
کوئٹہ: ویمن یونیورسٹی کی بس اور بولان میڈیکل کمپلیکس میں دھماکوں، دستی بم حملوں اور فائرنگ کے نتیجے میں ڈپٹی کمشنر کوئٹہ اور 12 طالبات سمیت 18 افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق پہلا دھماکا بروری روڈ پر واقع ویمن یونیورسٹی کی طالبات کی بس میں ہوا، جس کے نتیجے میں بس میں سوار 4 طالبات موقع پر ہی جاں بحق جبکہ 30 سے زائد زخمی ہوگئیں، لاشوں اور زخمی خواتین کو بولان میڈیکل کمپلیکس منتقل کردیا گیا جہاں مزید8 طالبات زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسیں۔
دوسرا بم دھماکا بولان میڈیکل کمپلیکس کی ایمرجنسی میں اس وقت ہوا جب طبی عملہ ویمن یونیورسٹی کی زخمی طالبات کو طبی امداد فراہم کررہا تھا، دھماکے سے کچھ ہی دیر قبل چیف سیکریٹری بلوچستان اور آئی جی سمیت کئی اعلیٰ سرکاری حکام زخمیوں کی عیادت کے لئے اسپتال پہنچے تھے۔ دھماکے کے بعد شدید فائرنگ کا بھی سلسلہ شروع ہوگیا اور ہر جانب افرا تفری پھیل گئی، سیکیورٰٹی ذرائع کے مطابق  دہشتگرد اسپتال کی چھت اور ایمرجنسی میں موجود ہیں اور انہوں نے وہاں موجود طبی عملے کو یرغمال بنایا ہوا ہے جبکہ وقفے وقفے سے فائرنگ کا سلسلہ جاری ہے۔ ڈپٹی کمشنر کوئٹہ عبدالمنصور خان کاکڑ  بھی دہشتگردوں کی فائرنگ سے جاں بحق ہوگئے ہیں  اس کے علاوہ دہشتگردوں کی جانب سے مبینہ گطور پر پھینکے گئے دستی بم حملے میں 3 ایف سی اہلکاروں اور دو راہ گیروں کی ہلاکت کی بھی تصدیق کردی گئی ہے۔ محصور افراد میں میڈیا سے تعلق رکھنے والے کئی افراد بھی شامل ہیں۔ ایمرجنسی میں کئی افراد ہلاک اور زخمی ہیں تاہم ان کی صحیح تعداد کے بارے میں حتمی طور پر علم نہیں۔
دھماکوں کے بعد سیکیورٹی فورسز کی اضافی نفری نے علاقے کی سیکیورٹی کو مزید سخت کردیا ہے، ایف سی اور  قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے اہلکاروں نے ایمرجنسی کو واگزار کرانے کےلئے سرچ آپریشن شروع کردیا ہے، اسپتال کے اطراف عمارتوں کی چھتوں پر ایف سی اہلکاروں نے پوزیشن سنبھال لی ہیں۔

دوسری جانب وزیر اعظم نواز شریف نے وفاقی وزیر داخلہ نثار علی خان کو کوئٹہ کی صورت حال پر قابو پانے کے لئے صوبائی حکومت کو مکمل تعاون فراہم کرنے کی ہدایت کردی ہے۔



دیدگاهها بسته شده است.