عزاداری کو روکنے کی کوشش ناکام بنادیں گے ، جمعہ اسدی

تحریک کربلا پورے آب و تاب کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اس کے بطن سے بےشمار چھوٹی بڑی تحریکوں نے جنم لیا ہے 
وہ قوم بدقسمت ہے جس کا ماضی اس طرح کے واقعات سے مالا مال ہو اور وہ ان سے استفادہ کرنے سے قاصر ہو
کوئٹہ ( پ ر) جامعہ امام صادق کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی نے مجلس عزا ءسے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج یزید صفت لوگوں کی زبانوں پر نام حسین وردہوتاہے لیکن ان کے ہاتھ حسینی مشن کی بیخ کنی میں مصروف ہوتے ہیں عزاداری اور جلوس حسینی کو روکنے کی نا کام کوشش کرتے ہیں ان کو تاریخ سے سبق لینا چاہئے ماضی میں بھی تحریک کربلا اور عزاداری کو روکنے کی کوشش کی گئی لیکن کامیاب نہیں ہوئے۔کربلا محض ایک ٹریجڈی کا نام نہیں بلکہ محرم اور عاشورا یک منظم تحریک ہے اسے ایک زمان اور مکان سے محدود نہیں کیا جاسکتاہے ، کربلائی تحریک ایک مسلسل عمل ہے اگر زمان و مکان کا عمومی رویہ تحریک کربلا پر بھی لاگو ہوتا تو گردشِ ایام نے اس کی اہمیت، نوعیت اور حساسیت کو کب کا معدوم ضرور کیا ہوتا۔ تحریک کربلا پورے آب و تاب کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے اس کے بطن سے بےشمار چھوٹی بڑی تحریکوں نے جنم لیا ہے اور ساتھ ہی ساتھ بہت سے تحریکی رہنماوں کیلئے بھی تحریک کا باعث بنی اس لحاظ سے تحریکِ کربلا کو بجا طور پر’ ام التحاریک ‘کے عنوان سے بھی یاد کیا جاسکتا ہے۔ گویا کربلائی حرکت، جمود زدگی سے معاشرہ کو نجات دلاکر اس میں تحرک کے عناصر انڈیل دیتی ہے لہذا اس تحریک سے وابستہ افراد کیلئے شرط اول یہ یے کہ وہ ہر طرح کی فرسودگی اور جمودزدگی سے مبرا ہوں جب ہی وہ اس تحریک کی نمائندگی کا کسی حد تک ادا کرسکتے ہیں۔
تہی دست ہے وہ قوم جسکا دامنِ تاریخ سبق آموز اور عبرت انگیز واقعات سے خالی ہوا اور اس بڑھ کر وہ قوم بدقسمت ہے جس کا ماضی اس طرح کے واقعات سے مالا مال ہو اور وہ ان سے استفادہ کرنے سے قاصر ہو۔ ایک جانب ماضی میں واقعہ کربلا کی موجودگی اور دوسری جانب واقعہ کربلا کا تذکرہ کرنے والی قوم کی موجودہ بدحالی دیکھ کر یہی نتیجہ اخذ ہوتا ہے کہ اس قوم نے کربلا جیسے واقعے کو ذکر تک ہی محدود رکھا ہے اور ہنوز عملی تطبیق کے مرحلے سے کافی دور ہے۔


دیدگاهها بسته شده است.