بلوچستان میں وزیرستان طرز کا آپریشن ہوسکتاہے :مولانا شیرانی

کوئٹہ  (اخبار): جمعیت علماء اسلام پاکستان کے مرکزی رہنما اسلامی نظریاتی کونسل آف پاکستان کے چیئر مین مولانا خان محمد شیرانی نے کہا ہے کہ  نوازشریف کی مطلق العنانی کی وجہ سے روز اول سے فوج سے نالاں تھی نواز شریف حکومت کی پالیسی میں طے تھا کہ کشمیری جنگ لا حاصل ہے، ہندوستان افغانستان کے ساتھ رسہ کشی غیر ضروری ہے جبکہ نواز حکومت کی ترجیحات فوج کیلئے ہرگز نا قابل برداشت تھیں ۔ ضرب عضب کی ابتداء پر بھی مسلم لیگ کی حکومت خوش نہیں تھی ، دوسری جانب سعودی حکومت نے اسٹیٹ بینک کے ذریعے ڈیڑھ ارب ڈالر خیرات میں نہیں بلکہ مشرق وسطی میں سعودی عرب کے مفادات کے دفاع کیلئے دیئے تھے۔ ان خیالات کا اظہار مولانا محمد خان شیرانی نے صوبائی دفتر چمن ہاسنگ سوسائٹی میں جمعیت علماء اسلام کے کارکنوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔

مولانا شیرانی کے کہا ک ہ بین الاقوامی استبدادی قوتوں کی خواہش ہے کہ پاکستان کے آئین کو ختم کرکے ایک سیکولر آئین بنایا جائے۔ مدارس اسلامیہ علماء کرام کے خلاف کاروائی کی جائے ان قوتوں کی ان خواہشات کی تکمیل کوئی منتخب حکومت نہیں کرسکتی بلکہ ایک مختصر جتھہ سے ڈیل آسان ہوسکتی ہے ایک سوال کی جواب میں مولانا شیرانی نے کہا کہ موجودہ بحران کو حل کرنے میں مقتدر قوتیں مانع ہیں ایک جانب حکومت پر دباو ڈالا جارہا ہے کہ تحریک انصاف و عوامی تحریک کے مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہیں کریں جبکہ مقتدر اداروں کی ایماء پر نواز شریف کو استعفی نہ دینے  کا اپوزیشن جماعتوں کے ذریعہ کیا جاتاہے  تا کہ یہ بحران طول پکڑا جائے اور ان قوتوں کو مداخلت کا موقع ملے۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ خالد ایئربیس سمنگلی ایئربیس پر حملہ کے بعد بلوچستان میں وزیرستان جیسے آپریشن کا آغاز ہوسکتاہے بلوچستان میں مذہبی فرقہ واریت کی لہر پیدا کرنے کی خاطر ذکری فرقہ پر حملہ کیا جارہاہے۔

سورس ایکسپریس



دیدگاهها بسته شده است.