سانحہ علمدار روڈ کی برسی اور سانحہ پشاور کے شہدا کی یادمیں تعزیتی جلسہ

کوئٹہ(جامعہ): کوئٹہ یکجہتی کونسل کے رہنماؤں نے مطالبہ کیا ہے کہ  کوئٹہ شہر اور مضافات میں دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا صفایا کرکے شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنایاجائے اور قاتلوں کو جلد تختہ دار پر لٹکایا جائے، کونسل فوجی عدالتوں کے قیام کو سراہتے ہوئے اس کی مکمل تائید و حمایت کرتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار جعفریہ الائنس کے صدر علامہ عباس کمیلی، کوئٹہ یکجہتی کونسل کے حاجی عبدالقیوم چنگیزی، علامہ محمد جمعہ اسدی، ابراہیم ہزارہ و دیگر مقررین نے علمدارروڈ پر خودکش دھماکوں کے شہداء کی دوسری برسی  اور سانحہ پشاور کے شہداء کی یاد میں تعزیتی جلسے سے خطاب کے دوران کیا، مقررین نے کہا کہ  پاکستان بھر میں دہشت گردی کے واقعات کے نتیجے میں اب تک  65 ہزار پاکستانی لقمہ اجل بن چکے ہیں اور گذشتہ رات راولپنڈی میں امام بارگاہ رضویہ پر خود کش حملہ ہوگیا جس کے نتیجے میں سات افرادجان بحق اور بیس کے قریب زخمی ہیں  اس دھماکے نے ہمارے قومی ایکشن پلان پر سوالیہ نشان لگادیا ہے۔

  اس نا قابل تلافی نقصان کے باوجود ہمارے نا اہل اورغیر زمدار حکمران  دہشت گردی   کو ملک کا سب سے بڑا مسئلہ  نہیں سمجھتے تھے ان  کے لئے   میٹرو بس ، دھرنے اور ایک دوسرے کے خلاف احتجاج کرنا ہی سب سے بڑا مسئلہ قرار پایا تھا ۔ افسوس ہے کہ پینسٹھ  ہزار بیگناہ پاکستانیوں کا لہو ہمارے حکمرانوں کو خواب ٖغفلت سے بیدار نہیں کرسکا۔

دوسری طرف ہماری عدالتیں دہشت گردوں کو داد و تحسین دیکر آزاد کررہی تھیں ہماری پولیس اپنی جان کے خوف  سے  دہشت گردوں کی ہمنوا بن کر جان بخشی کی بھیک مانگ رہی تھی ایسی صورت حال میں پاکستان کی تاریخ  کا بد ترین حادثہ  پشاور آرمی پبلک اسکول میں رونما ہوا جس نے دہشت گردی کے خلاف پوری قوم کو متحد کردیا اور ہماری مسلح افواج بے جگری سے دہشت گردوں سے نبرد آزما ہے انشاء اللہ اللہ ت تعالی ہماری فوج کو اس جنگ میں حتمی فتح عنایت فرمائے گا۔

آج کایہ  جلسہ کوئٹہ کے ملت جعفریہ کے مظلوم شہداء اور سانحہ پشاور کے معصوم شہداء کی یاد میں  منعقد کیاگیا ہے ہمیں  یقین ہے کہ ہمارے شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا اس مقام پر ہم اپنی مسلح افواج کے ان غیور شہداء کو بھی سلام کرتے ہیں  جنہوں نے مادر وطن کی خاطر اپنی جانیں نچھاور کیں اور کررہے ہیں  ہم پانے سپہ سالار فوج کے غیر متزلزل عزم کو سراہتے ہیں اور وقت آنے پر فوج کے شانہ بشانہ دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہونے کا یقین دلاتاہیں ۔

افسوس کے ساتھ یہ کہنا پڑتا ہے کہ شہر کوئٹہ اور اس کے مضافات میں جہاں اہل تشیع اور ہزارہ برادری کے افراد کو پے در پے بم دھماکوں اور نشانہ بنا کر قتل کیا گیا ان مقامات  پر چھاپے تو مارے گئے مگر ان قتل و غارتگری میں ملوث افراد کی گرفتار یوں  کے حوالے سے  آج تک اخبارات و دیگر ذرائع ابلاغ  کے وساطت سے کوئی خاص خبر نہیں  چھپی جس کی وجہ سے ملت جعفریہ و ہزارہ برادری میں خاصی تشویش پائی جاتی ہے اور شکوک و شبہات  پیدا ہورہی ہیں  امید ہے حکومت بلوچستان اور ہمارے سیکیورٹی کے ادارے ان شکوک و شبہات کو دور کرنے  کی کوشش کرینگے اور کوئٹہ شہر و مضافات میں ہونے والے قیامت خیز واقعات کے  مجرموں کو گرفتار کرکے فوجی عدالتوں میں پیش کرکے ان کے منطقی انجام تک پہنچانے میں کوئی  دقیقہ فرو گذاشت نہیں کرینگے۔

اس موقع پر وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچستان میں امان و امان کی صورتحال اگر مثالی نہیں تو اس

جلسے میں ایک قرارداد بھی منظور کرائی گئی جس کا متن قرار ذیل ہے۔

قرار داد

آج کا یہ جلسہ کوئٹہ شہرکے  مختلف سانحوں  میں شہید ہونے والے شہداء اور سانحہ پشاور کے معصوم شہداء کی یاد میں بپا کیاگیا ہے۔

جلسہ گاہ میں موجود قائدین و شرکاء کی جانب سے یہ قرار داد متفقہ طور پر  منظور کی جاتی ہے۔

  1. یہ اجتماع سانحہ پشاور کو ملکی تاریخ کا سب سے بڑا سانحہ قرار دیتے ہوئے اس کی بھر پور مذمت کرتاہے۔
  2. یہ اجتماع حکومت پاکستان سے درخواست کرتاہے کہ 16 دسمبر کو قومی المیہ قرار دیکر عام تعطیل کا اعلان کرے تا کہ آنے والی نسلیں ان علم کے پروانوں کو یاد رکھیں ۔
  3. یہ اجتماع حکومت پاکستان سے تقاضا  کرتاہے کہ پاکستان بھر میں ان شہداء کے نام پر اسکول اور کالجز تعمیر کروائے۔
  4. یہ اجتماع حکومت پاکستان سے تقاضا کرتاہے کہ سانحہ پشاور کے شہید اساتذہ  کے نام پر تمغہ ایثار بنانے کا اعلان کرے اور پاکستان میں علم کی راہ میں شہید ہونے والوں کو اس تمغے سے نوازے
  5. یہ اجتماع حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتاہے کہ کوئٹہ ومچھ جیل میں موجود بدنام زمانہ قاتلوں کو جلد از جلد تختہ دار پر لٹکا ئے اور ان کے  سہولت کاروں کو بھی گرفتار کر کے منطقی انجام تک پہنچائے
  1. یہ اجتماع حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتاہے کہ کوئٹہ شہر اور اس کے مضافات میں موجود دہشت گردوں کے ٹھکانوں  کا صفا یا  کرکے عام شہریوں کی آزادانہ نقل و حرکت کو یقینی بنائے۔
  2. یہ اجتماع حکومت  بلوچستان سے مطالبہ کرتاہے کہ سانحہ علمدار روڈ ، سانحہ بروری، سانحہ عیدگاہ، سانحہ تفتان، سانحہ مستونگ، سانحہ اختر آباد کے مجرموں کو جلد از جلد گرفتار کرکے ان کو منطقی انجام تک پہنچائے۔
  3. یہ اجتماع حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتاہے کہ روزانہ کی بنیاد پر صوبائی اخبارات میں چھپنے والے دھمکی آمیز اور فرقہ واریت پر مبنی بیانات پر فوراََ پابندی عائد کرے
  4. یہ اجتماع حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتاہے کہ شیعہ زائرین کے سفری مسائل کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے  کے اقدامات کرے۔
  5. یہ اجتماع سیاسی عسکری و مذہبی قیادت کے دہشت گردی کے حوالے سے کئے گئے  اقدامات بالخصوص فوجی عدالتوں کے قیام کو سراہتا ہے اور مکمل تائید وحمایت کا اعلان کرتاہے۔
  6. یہ اجتماع حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتاہےکہ شہر کے بازارسےنکالئے گئے ہمارے تاجروں  کے نقصانات کا تلافی کرے۔
  7. یہ اجتماع حکومت بلوچستان سے مطالبہ کرتاہے کہ ہمارے بچوں اور بچیوں کے لئے پر امن تعلیمی  ماحول فراہم کرتے ہوئے یونیورسیٹیز تک رسائی دے۔


دیدگاهها بسته شده است.