دنیا میں پندرہ ہزار تین سو پچانوے ایٹمی اسلحے موجود

atom

دنیا میں پندرہ ہزار تین سو پچانوے ایٹمی اسلحے موجود

کوئٹہ -(جامعہ)کی رپورٹ کے مطابق اسٹاک ہوم کے انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اعلان کیا ہے کہ دنیا میں پندرہ ہزار تین سو پچانوے ایٹمی اسلحے موجود ہیں ۔ اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کا کہنا ہے کہ امریکا اور روس، اگر چہ اپنے ایٹمی اسلحے کے گوداموں میں کمی کا کام سست روی کے ساتھ انجام دے رہے ہیں لیکن جوہری ہتھیاروں کی جدید کاری میں بھی مصروف ہیں ۔

سویڈن کے دارالحکومت اسٹاک ہوم میں قائم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے پیر کو اپنی سالانہ رپورٹ میں دو ہزار سولہ کے آغاز میں امریکا، روس، برطانیہ، فرانس، چـین، ہندوستان، پاکستان ، اسرائیل اور شمالی کوریا کے پاس پندرہ ہزار تین سو پچانوے ایٹمی اسلحے موجود ہونے کی تصدیق کی ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق ان میں سے چار ہزار ایک سو بیس ایٹمی اسلحے آپریشنل حالت میں ہیں ۔

اس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دو ہزار پندرہ کے آغاز میں دنیا میں ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد پندرہ ہزار آٹھ سو پچاس تھی ۔

اسٹاک ہوم کے انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ رپورٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ دنیا میں اس وقت موجود ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد، اپنی پیداوار کی اوج کے زمانے یعنی انیس سو اسّی کے عشرے کے اواسط کے مقابلے میں کم ہوگئی ہے۔ اس رپورٹ کے مطابق انیس سو اسی کے عشرے میں دنیا میں، مجموعی طور پر ستر ہزار ایٹمی اسلحے موجود تھے۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ رپورٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں میں کمی امریکا اور روس کی ایٹمی توانائی میں کمی کی وجہ سے آئی ہے ۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی ہتھیاروں میں یہ کمی انیس سو اکیانوے سے ایٹمی اسلحے کم کرنے کے لئے ہونے والے تین معاہدوں اور دنیا کی دو بڑی ایٹمی طاقتوں کی توانائی میں کمی کی وجہ سے آئی ہے ۔

اسٹاک ہوم پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ ایک عشرے قبل کے مقابلے میں ایٹمی ہتھیاروں کی کمی کی رفتار سست ہو گئی ہے ۔ اس رپورٹ کے مطابق امریکا اور روس میں سے کسی نے بھی نیواسٹارٹ معاہدے پرعمل درآمد کے اعلان کے وقت سے اب تک اپنی آپریشنل اوراسٹریٹیجک ایٹمی توانائی میں قابل ملاحظہ کمی نہیں کی ہے۔

نیواسٹارٹ ، ایٹمی اسلحے میں کمی کے لئے امریکا اور روس کا وہ معاہدہ ہے جس پر آٹھ اپریل دو ہزار دس کو چیک ریپبلک کے دارالحکومت پراگ میں دستخط ہوئے تھے۔ اس معاہدے کی رو سے امریکا اور روس کو صرف ایک ہزار پاںچ سو پچاس ایٹمی اسلحے رکھنے کی اجازت تھی ۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کی سالانہ رپورٹ کے مطابق دو ہزار سولہ کے آغاز میں روس کے پاس سات ہزار دو سو پچانوے اور امریکا کے پاس سات ہزار ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کی تصدیق کی گئی ہے اس کا مطلب یہ ہے کہ دنیا کے ترانوے فیصد ایٹمی اسلحے ان دونوں ملکوں کے پاس ہیں ۔

اس رپورٹ میں اعلان کیا گیا ہے کہ امریکا اور روس کے بعد ، فرانس کے پاس تین سو، چین کے پاس دو سو ساٹھ، برطانیہ کے پاس دو سو پندرہ ، پاکستان کے پاس ایک سو دس سے ایک سو تیس ، ہندوستان کے پاس سو سے ایک سو بیس، صیہونی حکومت کے پاس اسّی اور شمالی کوریا کے پاس دس ایٹمی اسلحے موجود ہیں۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی سالانہ رپورٹ میں اعلان کیا ہے کہ ایٹمی اسلحے رکھنے والے ملکوں میں سے کوئی بھی اپنے جوہری اسلحے کے ذخیرے میں کمی کے لئے تیار نہیں ہے اور امریکا اور روس ایٹمی ہتھیاروں کی جدیدکاری کے مہنگے پروگرام پرعمل کر رہے ہیں ۔

اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ دو پڑوسی اور ایک دوسرے کے حریف ممالک ، ہندوستان اور پاکستان اپنی ایٹمی توانائیاں بڑھانے میں مصروف ہیں ۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اعلان کیا ہے کہ ہندوستان ایٹمی اسلحے لیجانے کی صلاحیت رکھنے والے بیلسٹک میزائلوں کی توسیع اور اپنی پلوٹونیم کی پیداوار کی سرعت بڑھانے کے پروگرام پرعمل کر رہا ہے اوراس کے مقابلے میں پاکستان میدان جنگ میں استعمال کے قابل ایٹمی اسلحے کی توسیع کے پروگرام پرکام کر رہا ہے ۔

اسٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ نے اپنی رپورٹ میں آئندہ عشرے میں پاکستان کے ایٹمی اسلحے کے ذخیرے میں ا‌ضافے کے امکان کو تشویشناک قرار دیا ہے اور لکھا ہے کہ دنیا میں ایٹمی ترک اسلحہ میں پیشرفت کا کوئی امکان نظر نہیں آتا۔

 



دیدگاهها بسته شده است.