مقبوضہ کشمیر کے علاقے بڈگام میں شیعہ اور سنی مسلمانوں نے ایک ہی مسجد میں ملکر نماز پڑھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
حالیہ ایران اور سعودی کشیدگی کے پیش نظر کشمیری مسلمان اتحاد بین السملین کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے دو مسلمان ممالک کے درمیان تناو کے اثرات کو اپنے علاقے میں مکمل طور پر دبانے کیلئے پرعزم ہیں۔
ذرائع کے مطابق دونوں مسلکوں کے علماء ان دنوں دونوں مکاتب فکر کے اتحاد کے لیے زیادہ کوششیں کر رہے ہیں۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ہم نے ایک ہی مسجد میں عبادت کرنے کا فیصلہ ایسے وقت میں کیا ہے جب پوری دنیا میں ایران اور سعودی عرب کے درمیان کشیدگی کی وجہ سے شیعہ سنی مسئلہ زور پکڑتا جا رہا ہے لیکن ہم نہیں چاہتے کہ اس مسلکی اختلاف کی چنگاری ہمارے علاقے میں پڑے۔
ماگام میں قائم تین منزلہ مسجد میں نہ صرف شیعہ اور سنی بلکہ دوسرے مسالک کے لوگ بھی آ کر نماز پڑھتے ہیں بلکہ اکٹھے افطار بھی کرتے ہیں۔
مقامی شیعہ عالم حامد موسوی کا کہنا تھا کہ میں نہیں کہتا کہ ہم نے کوئی بڑا کام کیا ہے لیکن اس سے یہ ممکن ہوا ہے کہ ہم باہر سے آنے والی مذہبی منافرت کو کسی حد تک روک سکتے ہیں۔
جبکہ مقامی سنی عالم دین ریاض شیرازی کا کہنا تھا کہ اگر ہم اس چھوٹی سی مسجد میں مسلکی اتحاد قائم کرنے میں کامیاب ہو جائیں تو یہ مسجد پوری دنیا میں اتحاد، بھائی چارہ اور اخوت کی بہترین مثال بن سکتی ہے۔
اس اتحاد کے مظاہرے سے مقامی لوگ بھی بہت خوش ہیں جنکا کہنا ہے کہ مشرق وسطی میں حالات کے خراب ہونے کے بعد ہم نہیں چاہتے کہ ہمارا کشمیر بھی ان حالات کا مشاہدہ کرے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔