پاراچنار میں آٹھ روزہ کامیاب دھرنا پرامن طور پر اختتام پزیر۔
دھرنا لیڈر مزمل حسین نے دھرنا کمیٹی کیساتھ دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے پاراچنار میں ساتھ روز و شب سے جاری دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا ہے۔ اس سے پہلے دھرنا کمیٹی نے پاک فوج کے سپہ سالار جنرل باجوہ سے ملاقات کی۔ آرمی چیف نے دھرنے کے تمام مطالبات تسلیم کئے۔
یاد رہے پاراچنار میں ہفتہ پہلے دو بم دھماکوں میں تقریباً سو افراد قتل اور دو سو کے قریب زخمی ہوئے تھے۔
دھرنا مطالبات جو منظور کئے گئے مندرجہ ذیل ہیں۔
پاراچنار شہر اور کرم ایجنسی کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے کمیٹی تشکیل دیتے ہوئے جنرل حسن اور بریگیڈئیر امیر محمد خان کو حکم دیا ہے کہ قبائل اور دھرنا لیڈرز کیساتھ ملکر سیکیورٹی پلان بنائے گی اور ان کا فولو اپ کیا جائے گا۔
تورا بورا میں داعش اور دیگر دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کی جائے گی۔
پاک افغان بارڈر پر فینسنگ کی جائے گی۔
پاراچنار میں ہوئے دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث سترہ دہشتگردوں اور انکے سہولتکاروں کو سزائے موت دی جائے گی۔ سہولتکاروں میں دو مقامی افراد بھی ملوث ہیں۔
پاراچنار شہر کے گرد چیک پوسٹس دھرنا کمیٹی کے مرضی کیمطابق کی جائے گی۔
ایف سی کے کرنل عمر کو ہتھکڑی لگا کر قلعہ بالا حصار پہچایا گیا ہے اور کورٹ مارشل کیا جا رہا ہے اور قرار واقعی سزا دی جائے گی۔
ایف سی بھرتی کی جائے گی اور قبائل کیلئے منظور قبائل کے ایف اہلکاروں کو کرم ایجنسی میں تعینات کیا جائے گا۔ طوری قبیلے کے دشمن قبیلوں کے اہلکار جنکے بھائی طالبان کیساتھ ملے ہوئے ہیں انکی تعیناتی کرم ایجنسی میں نہیں کی جائے گی۔
پاراچنار میں شہدا کو دیگر پاکستان کے مطابق اور برار کمپینسیشن دی جائے گی۔ اور ورثا کو نوکری دی جائے گی۔
دھماکوں میں تباہ املاک کو کمپیسیٹ کیا جائے گا۔
کرم ایجنسی میں متنازعہ زمینوں کو واگزار کیا جائے گا اور کاغذات مال کیمطابق فیصلہ کیا جائے گا۔
کرم ایجنسی کے ہیڈ کوارٹر ہسپتال میں ٹراما سینٹر قائم کیا جائے گا۔
اور ایک اے کیٹیگری کا ہسپتال کا اعلان کیا گیا۔
گلفام شہید آرمی پبلک سکول پر کام شروع ہوچکا ہے اور فنڈ کی کمی کیوجہ سے کیڈٹ کالج میجر گلفام شہید بعد میں بنایا جائے گا۔
سول انتظامیہ کو مخلوط کئے جانے کیلئے گورنر خیبر پختونخواہ کیساتھ بات کی جائے گی۔
کرم ایجنسی میں تین اعلی شیعہ آفیسرز تعینات کئے گئے ہیں۔ اس سے پہلے ایک افسر ہوتا تھا