جامعہ امام صادق (ع) کے مسئول ومدیر امام جمعہ کوئٹہ علامہ محمد جمعہ اسدی اور اساتذه وطلاب جامعہ اور کوئٹہ کےعلماء ومؤمنین کی طرف سے پنجاب اسیمبلی میں پاس کی گئی فرقہ وارانہ قرار داد کی پرزور مذمت کی جاتی ہے۔
آئین پاکستان کی موجودگی میں کسی دوسرے بل کی ضرورت نہیں۔ پنجاب اسمبلی میں پیش کیا جانے والے تحفظ بنیاد اسلام بل اپنے مسلکی نظریات کو دوسروں پر زبردستی مسلط کرنے کی کوشش ہے۔ یہ بل دستور پاکستان اور بنیادی انسانی حقوق سے قطعی مطابقت نہیں رکھتا، ملت تشیع اسے مکمل طور پر مسترد کرتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ قیام پاکستان سے قبل قائداعظم (رح) و علامہ محمد اقبال (رح) پر کفر کا فتوی لگایا گیا آج انہی تکفیری قوتیں کے پیروکار پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتی ہیں۔ وطن عزیز پہلے ہی ان گنت مسائل سے دوچار ہے۔ اس مزید مسائل میں الجھا کر ملک دشمن قوتوں کے ایجنڈے کو تقویت دی جا رہی ہے۔ کسی پر اپنی سوچ مسلط کر کے اس کا عقیدہ نہیں بدلا جا سکتا، پاکستان کا قیام شیعہ سنی اتحاد کا نتیجہ ہے۔ ہم مدتوں سے مشترکات پر باہم رہ کر اختلافات کو نظرانداز کرتے آئے ہیں۔ یہی روش پرامن پاکستان کی ضمانت ہے، جو قوتیں نظریاتی اختلاف کو دشمنی میں بدلنا چاہتی ہیں وہ شدت پسند ہیں۔ اسی شدت پسندی نے گزشتہ تین دہائیوں میں ارض پاک کو ستر ہزار سے زائد لاشوں کا تحفہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں بل پیش کرنے سے پہلے شیعہ علما اور سنی مشائخ کرام سے مشاورت نہیں کی گئی۔ پاکستان میں کسی بھی ایسے بل کا قانونی و اخلاقی جواز موجود نہیں جس سے کسی مسلک کے بنیادی نظریات نشانہ بنتے ہوں۔