جامعه(کویته) – کی رپورٹ کے مطابق پاناما لیکس کی تحقیقات جوڈیشل کے بجائے انکوائری کمیشن کرے گا ، وزارت قانون نے تجاویز وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو بھجوا دیں ، حتمی فیصلہ وزیر اعظم کریں گے ۔ پانامہ لیکس کے حوالے سے وزارت قانون میں ایک اہم اجلاس ہوا ، جس میں وزیر قانون زاہد حامد اور دیگر قانونی ماہرین شریک ہوئے ۔اجلاس میں وزیر اعظم کی ہدایت کے مطابق تحقیقات کیلئے کمیشن کے قیام سے متعلق امور پر غور اور قواعد و ضوابط سمیت اہم معاملات پر مشاورت بھی کی گئی ۔
نجی ٹی وی’’جیو نیوز‘‘ کے مطابق کمیشن کے قیام کے لیے ریٹائرڈ ججوں کے ناموں کا بھی جائزہ لیا گیا جس کے بعد وزارت قانون نے تجاویز وزیر اعظم سیکرٹریٹ کو بھجوا دیں ۔ کمیشن کی تشکیل کے حوالہ سے حتمی فیصلہ وزیر اعظم کریں گے ۔ وزیر اعظم نے اپنے خطاب میں پانامہ لیکس کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنانے کا کہا تاہم وزارت قانون کے ذرائع کے مطابق پاناما لیکس کی تحقیقات جوڈیشل کے بجائے انکوائری کمیشن کرے گا ۔ مجوزہ کمیشن کمیشن آف انکوائریز ایکٹ 1956 ء کے تحت وزارت قانون قائم کرے گی ۔ نجی ٹی وی کے مطابق انکوائری کمیشن جسٹس (ر)تصدق حسین جیلانی یا جسٹس (ر)ناصر الملک کی سربراہی میں بنائے جانے کا امکان ہے ٗ انکوائری کمیشن کے سربراہ کی مرضی سے مزید دو ججز کمیشن میں لئے جائیں گے۔نجی ٹی وی کا کہنا ہے کہ انکوائری کمیشن کے ٹرمز آف ریفرنسز حکومت طے کرے گی ، جبکہ انکوائری کمیشن کے سربراہ کو ٹرمز آف ریفرنسز میں توسیع کا اختیار ہوگا ۔انکوائری کمیشن کے دائرہ اختیارمیں پانامالیکس میں آنیوالے پاکستانی شامل ہوں گے ۔انکوائری کمیشن کی تفتیش صرف شریف فیملی تک محدود نہیں ہو گی بلکہ پاناما پیپرز میں آنیوالے تمام پاکستانیوں کے معاملات کی تفتیش کریگا۔