جامعہ امام صادق علیہ السلام کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی نے جامعہ امام صادق کے مسجد میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ واقعہ کربلا نے حق وباطل کا معیار ہمیشہ کے لئے طے کردیا اور اس نے بے زبان کو زبان اور بے نواکو جرأ ت ایمانی سے سرفراز کیا، اُسے ظالم اور جا بر کے سامنے کلمہ حق کہنے کا پیغام دیا ۔ امام حسین ؑ نے یزید کے مطالبہ ٔبیعت پر یہ جواب دیا تھا کہ میں حسین تجھ یزید کی بیعت نہیں کرتا بلکہ امام حسین ؑ کے الفاظ یہ تھے کہ مجھ جیسا تجھ جیسے کی بیعت نہیں کرتا. انہوں نے جو تاریخی الفاظ استعمال کئے وہ رہتی دنیا تک ایک مینارئہ نور و رشد و ہدایت بن گئے کہ ۱۴صدیاں بیت گئیں مگر آپ ؑکا نمایاں نام مبارک اور کردار نکھرتا چلا جاتا ہے اور وقت کی رفتار بتاتی ہے کہ مستقبل میں یہ مزید نکھرے گا .
امامؑ نے عملاً یہ دکھا کر رہتی دنیا تک کیلئے ایک حق پر ستانہ راہ متعین کردی کہ فکر حسین ؑکبھی بھی فکر یزید کے سامنے سرنگوں نہیں ہوگی۔آج ہم اپنے چاروں طرف جو آگ اور خون کا سمندر دیکھ رہے ہیں اور مسلم امہ مجموعی طور جس غیر معمولی تباہی اور تضحیک کا نشانہ بنی ہوئی ہے اس کی ایک وجہ تو قرآنی تعلیمات اور اسلام سے ہماری اجتماعی دوری اور فرقت ہے اور دوسری بڑی وجہ پیغام کربلا اور فکر حسین ؑ کو فراموش کرنا ہے ۔ ہم روایات و فروعات میں گم ہو چکے ہیں اور مثبت فکر ہماری معاشرت سے رخصت ہو چکی ہے ۔ آج پوری مسلم دنیا جس طرح کے دور ظلمت سے گذر رہی ہے ، یہ جو ہر سُو کربلا کا منظر پیش ہورہا ہے ، اس نجات حاصل کرنے کی واحد راہ فکر حسین اور شہدائے کر بلا کی ایمانی حلاوت اور جذبۂ حریت کے مطابق اپنی زندگیوں کو ڈھالنا اور حسینی مشن کی من وعن پیروی میں مضمرہے۔