عاشورا ایک شجاعت و دلاوری کی صورت میں ظاہر ہوا تھا ، پھراشک و آہ کے ساتھ ایک غم انگیز حادثہ میں تبدیل ہوگیا اور آخری صدیوں میں اس نے پھر اپنے پہلے چہرہ کو حاصل کرلیا یعنی اور مسلمانوں کی ایک بہت بڑی تعداد میں انقلاب برپا کردیا۔ یہ بات جامعہ امام صادق علیہ السلام کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی نے جامعہ امام صادق کے مسجد میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ عاشور کا واقعہ، تاریخ اسلام کا وہ اہم ترین موڑ ہے جہاں حق و باطل کا فرق پوری طرح نمایاں ہو گیا۔ اس قربانی سے اسلام محمدی کو نئی زندگی ملی اور اس دین الہی کو بازیجہ اطفال بنا دینے کے لئے کوشاں یزیدیت کی فیصلہ کن شسکت ہوگئی۔ اس واقعے میں بے شمار درس اور عبرتیں پنہاں ہیں۔
علامہ موصوف نے کہا کہ تمام مکتبہ فکر کے علماء پر مشتمل علماء کا کانفرانس اس بات کی تائید کرتی ہے کہ تمام مکاتب فکر میں ہماہنگی اور اخوت ہے اور کچھ شرپسند اور دہشتگردعناصر ٹارگٹ کلنگ ، خودکش حملوں اور قتل و غارت گری کے ذریعے دین اسلام کو بد نام کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور ہمارے وطن عزیز کو پیچھے لیجانے کے در پے ہیں یہ لوگ اپنی مذموم مقاصد میں ہرگز کامیاب نہیں ہونگے۔ حکومت اور علمائے کرام اور مشائخ عظام ایک دوسرے کے ہاتھ میں ہاتھ ڈالیں اور دہشت گردوں اور ان کے ہمدردوں کے چہرے بے نقاب کردیں، اس طریقے سے ہی وطن عزیز سے دہشت گردی کو ختم کیا جاسکتا ہے۔