جمعۃ الوداع یوم القدس کی ریلی شیعہ علماء کونسل اور وحدت المسلمین کی سر پرستی میں نیچاری امام بارگاہ سے برآمد ہوئی ریلی میں سینکڑوں مرد اور خواتین اور کافی تعداد میں بچے شریک تھے۔ ریلی کے شرکاء مرگ بر امریکہ اور مرگ بر اسرائیل کے فلک شگاف نعرے لگا رہے تھے۔ یاد رہے 2010 کی ریلی میں خود کش حملہ ہواتھا جس میں 75 لوگ شہید اور 200 کے قریب زخمی ہوئے تھے القدس ریلی سے شیعہ علماء کونسل کے رہنماوں نے خطاب کیا۔
جمعۃالوداع اور عالمی یوم القدس کے سلسلے میں جامعہ امام صادق کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی نے جلوس یوم القدس کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہا آزادی فلسطین، آزادی بیت المقدس و مسجد اقصٰی کے لیے خاص دن یعنی جمعۃ الوداع، یوم القدس کا انتخاب انتہائی دوراندیشی پر مبنی ثابت ہوا ہے۔ آزادی فلسطین کی خاطر کوئی بھی تحریک اٹھتی ہے تو اسے پورے عالم اسلام کی مکمل حمایت اور سرپرستی حاصل ہوتی ہے۔ آج پیروان و محبان اہل بیت (ع) عالمی یوم القدس کی ریلی میں زیادہ سے زیادہ شکوہ اور شان و شوکت سے شرکت کرکے مسلمانوں کے قبلہ اول کی آزادی اور غاصب صہیونی ریاست کا مقابلہ کرنے کے سلسلے میں اپنی تاریخی ذمہ داری کو نبھائی ہے۔ آج کچھ سادہ لوح عاقبت نااندیش لوگ فقط چند سو ڈالر کی لالچ میں یوم القدس کے اجتماعات سے متعلق غیر ضروری سوال اٹھانے کی کوشش کر رہے ہیں، کہ اسلامی ریاستوں یوم القدس کے اجتماعات کا کیا فائدہ ہوتا ہے۔؟ کیا اس سے اسرائیل ختم ہو سکتا ہے۔؟ کیا یوم القدس منانے سے فلسطین آزاد ہو جائے گا۔؟ یا یوم القدس کی ریلیوں میں امریکی و اسرائیلی پرچم جلانے سے کیا حاصل ہوتا ہے۔؟ تو ان کے لیے ضروری ہے کہ وہ جان لیں کہ امریکہ و اسرائیل کے خلاف یوم القدس کے مظاہرے دنیائے اسلام کا شو آف پاور ہوتا ہے، جس میں یہ ثابت کرنا مقصود ہوتا ہے کہ فلسطین کے عوام تنہا نہیں، پورا عالم اسلام ان کی حمایت میں پیش پیش ہے اور انہی اجتماعات کی بدولت ہی آزادی فلسطین کی شمع کو تقویت و جلا ملتی ہے اور انہی تحریکوں اور عملی و مسلسل کوششوں سے نہ صرف اسرائیل کا خاتمہ ممکن ہے، بلکہ ہر اس اسلامی ریاست کا قیام بھی ممکن ہے، جو کبھی ملت اسلامیہ کا حصہ تھی اور اب بھی وہاں مسلمانوں کی اکثریت ہے۔
قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی کے حکم پر پورے ملک میں جمعۃ الوداع یوم القدس کے حوالے سے ریلیاں نکالی گئیں اور ان ریلیوں کے اختتام پر قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد نقوی کے پیغام کو پڑھ کر سنایاگیا۔