جامعہ امام صادق علیہ السلام کوئٹہ بلوچستان کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں علمائے کرام نے تقریباً 3 سال سے شام پر تکفیری گروپوں کی جانب سے مسلط کردہ جنگ کو عالم اسلام کے خلاف صہیونی سازش قرار دیا ہے۔ میڈیا پر اس جنگ کے پس پردہ عوامل اور عناصر بھی آہستہ آہستہ سامنے آرہے ہیں اور اس کی سب سے بڑی دلیل سابق امریکی سی۔آی۔اے ایجنٹ ایڈورڈ سنوڈن کے اعترافات اور اہم خفیہ اسناد ہیں جو اس نے واشنگٹن پوسٹ کے ساتھ ساتھ بعض افراد کو فراہم کیے ہیں جس میں اس نے صراحت کی ہے کہ ایک امریکی جاسوسی ادارے نے برطانیہ کے ایم۔آی 6 اوراسرائیلی موساد کے ساتھ مل کر شام میں انتہا پسند تکفریوں کو اکھٹا کیا تا کہ اسرائیل کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
لیکن شام میں تکفریوں کی ناکامی کے بعد اب عراق کو انہی تکفیری ٹولوں کے ذریعے تقسیم کرنے کی سازش پر عمل ہو رہاہے اور مغربی میڈیا بھر پور طریقے سے ان گروپوں کی حمایت کر رہا ہے او ر اسے سنی شیعہ جنگ قرار دے رہا ہے۔ جبکہ دوسری جانب اسرائیل تقریباً ایک ہفتے سے مسلسل غزہ کے نہتے عوام پر بمباری کر رہا ہے اور عموماً عالمی سطح پر اس کھلی جارحیت اور دہشتگردی کے خلاف کوئی آواز اٹھانے کو تیار نہیں حتی کے اقوام متحدہ جیسے ادارہ نے بھی فقط اسرائیل سے جنگ بندی کی مؤدبانہ درخواست کو کافی سمجھا۔ ایسے میں سب سے بدتر کردار مسلمان حکومتوں خصوصاً عرب ممالک کا رہا جو شام اور عراق کے مسلے میں توکھل کر النصرۃ اور داعش جیسی سفاک تنظیموں کی کھل کر حمایت کرتے رہے اور مسلئہ فلسطین پر جیسے انہیں سانپ سونگھ گیا ہو۔ گویا وہ اپنے بیرونی آقاؤں کے مرضی کے خلاف کوئی اقدام تو درکنار اپنی زبان کھولنے پر بھی قادر نہیں۔
علمائے کرام نے شام ، عراق اور خصوصاً فلسطین میں ہونے والے مظالم کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا ہے خصوصاً عرب حکمرانوں کی مرگبار خاموشی کو پوری امت مسلمہ کےلیے خطرہ قرار دیا ہے۔
ساتھ ہی حکومت پاکستان سے بھی یہ مطالبہ کیا ہے کہ فلسطین، عراق اور شام میں ہونے والے واقعات کے بارے میں اپنی پالیسی کو واضح کرے کہ ہمارا ملک کس صف میں کھڑا ہے اور خصوصی طور پر پاکستانی میڈیا پر تاکید کی کہ وہ عالم اسلام میں رونما ہونے والے واقعات کے حقائق کو عوام کے سامنے لائے اور مغربی میڈیا کی ہاں میں ہاں ملانا پاکستان کے میڈیا کو مستقبل میں خطرے سے دوچار کرسکتا ہے اس لئے کہ پاکستانی قوم ایک مسلمان قوم ہے اور وہ عالم اسلام میں ہونے والے ان دردناک واقعات کے حوالے سے کبھی بھی خاموش نہیں بیٹھ سکتی