کوئٹہ (روزنامہ): ہزارہ ڈیموکراٹیک پارٹی کے جنرل سیکٹری احمد علی کوہزاد کو پولیس نے فائرنگ کے الزام مِں گرفتار کرلیا جبکہ احمد علی کوہزاد کا موقف ہے کہ انہوں نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی ان پر حملہ کیاگیا۔ کرفتاری کے خلاف ایچ ڈی پی کے کارکن سراپا احتجاج بن گئے۔ گورنر اور وزیر اعلی ہاوس کے قریب دھرنا دیا، ہزارہ ٹاون میں ٹائر جلاکر ٹریفک معطل کردی اس دوران دکانیں بھی بند کردی گئیں۔ ایچ ڈی پی نے الزام عائد کیا ہے کہ ان کے مزید ۱۲ کارکنوں کا گرفتار کیا گیاہے جن میں ۶ کارکنوں کو بجلی روڈ اور ۶ کو کارکنوں کو بروری روڈ پولیس اسٹیشن میں رکھا گیا۔ احمد علی کوہزاد کو رات سول لائن سے قائد آباد پولیس اسٹیشن منتقل کردیاگیا۔ پولیس کا کہنا ہے کہ احمد کوہزاد منگل کو سیشن کورٹ میں پیشی کے بعد باہر آئے اور ایک شخص پر فائرنگ کی جس پر انہیں گرفتار کیاگیاہے۔
دوسری طرف احمدعلی کوہزاد نے کہا ہے کہ مجھ پر حملہ کیا گیا میں نے اپنے دفاع میں جوابی فائرنگ کی۔ گرفتاری کے خلاف ہزارہ ڈیموکراٹیک پارٹی نے گورنر اور وزیر اعلی ہاوس کے قریف دھرنا دیا۔ اس موقع پر ہزارہ ڈیموکراٹیک پارٹی کے رہنماوں رضا وکیل، مرزا حسین، بوستان علی کشتمند، پاکستان مسلم لیک ن کے صوبای جنرل سیکٹری نصیب اللہ بازی عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما رشید شیخ اور دیگر رہنماوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ موجودہ حکومت میں وہ جماعتیں شامل ہیں جو اس سے قبل ہر معاملے پر احتجاج کرتے نظر آتے تھے اور ان کا ہی مطالبہ تھا کہ آیندہ جو بھی حکومت تشکیل ہوگی ان میں سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار نہیں کیا جائے گا مگر افسوس ہے کہ آج اسی کے دور حکومت میں سیاسی جماعتوں کے رہنماوں اور کارکنوں کو گرفتار کیا گیاہے۔ جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔