تحریک کربلاکا سب سے اہم درس آزادی ، حریت اور ظلم و استبداد کے آگے نہ جھکنا ہے, علامہ محمد جمعہ اسدی

کربلا ایک ایسی عظیم درسگاہ ہے جس نے بشریت کو زندگی کے ہر گوشہ میں درس انسانیت دیا ہے اور ہر صاحب فکر کو اپنی عظمت کے سامنے جھکنے پر مجبور کردیا ہے.  یہ بات جامعہ امام صادق علیہ السلام کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی نے  جامعہ امام صادق کے مسجد میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔  انہوں نے مزید کہا   کہ تحریک کربلاکا سب سے اہم درس آزادی ، حریت اور ظلم و استبداد کے آگے نہ جھکنا ہے۔ امام حسین علیہ السلام نے فرمایاعزت کی موت ذلت کی زندگی سے بہتر ہے۔ اور ظالم کی بیعت قبول نہ کرتے ہوئے فرمایاخدا کی قسم، اپنا ہاتھ ذلت کے ہاتھوں میں نہیں دوں گا اور غلاموں کی طرح تمہارے آگے نہیں جھکوں گا۔ تحریک عاشورا نے تمام مظلومان عالم کو مقاومت اور ظالموں کا مقابلہ کرنے والوں کو ثابت قدمی کا درس دیا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ ہندوستان کے مصلح اعظم جناب گاندھی جی یہ تاریخی جملہ کہنے پر مجبور ہو گئے: میں ہندوستان کے لوگوں کے لیے کوئی نئی چیز نہیں لے کر آیا۔ میں صرف اس نتیجہ کو جومیں نے کربلا کے بہادروں کی زندگی کا مطالعہ کرنے کے بعد اخذ کیا ہے تمہارے لیے تحفہ کے طور پر لایا ہوں ۔ اگر تم لوگ ہندوستان کو ظلم سے نجات دلاتا چاہتے ہوتو حسین بن علی علیہ السلام کی سیرت پر عمل کرنا پڑے گا۔

 علامہ موصوف نے مزید کہا کہ واقعہ عاشورا کی ایک طرف وفاداری کے مجسم پیکر نظر آتے ہیں اوردوسری طرف بے وفائی اور عہد شکنی کے بت۔ کوفیوں کا ایک اہم نکتہ ضعف یہی بے وفائی تھی۔ یہ لوگ نہ صرف بے وفائی کا ثبوت دیتے ہوئے امام کی مدد نہیں کی بلکہ برعکس دشمنوں کی صفوں میں آکر امام کے ساتھ معرکہ آرا ہو گئے۔ دوسری طرف امام حسین (ع) وفاداری کا مجسم نمونہ اور نہ صرف امام حسین (ع) بلکہ ان کے بہتر(۷۲) جانثار بھی وفاداری کی آخری منزل پر فائز ہیں۔ جب شب عاشور کو امام حسین (ع) ان کے ایک ایک کے قتل ہو جانے کی خبر دے رہے ہیں نہ صرف انہوں نے سر نہیں جھکائے بلکہ حیرت کن جملات پیش کر کے امام کے قدموں میں اپنی جانیں قربان کرنے کی آمادگی کا اظہار کیا حالا نکہ امام (ع) نے اپنی بیعت کو ان کے کاندھوں سے اٹھا لیا تھا۔ آخر کار امام کو یہ کہنا پڑا: میں اپنے اصحاب سے زیادہ وفادار اصحاب کو نہیں جانتا۔

آخر میں علامہ صاحب نے دعا کی اہمیت اور فضیلت کے بارے میں روشنی ڈالی اور وطن عزیز پاکستان کی سلامتی اور  سربلندی کیلئے دعا کی۔



دیدگاهها بسته شده است.