کوئٹہ : سانحہ کوئٹہ سے بلوچستان حکومت کے ستارے گردش میں آگئے۔ وزیراعلیٰ رئیسانی کی حکومت کی برطرفی اورگورنر راج کے نفاذ پرغورکیا جارہا ہے۔ اسلم رئیسانی نے لندن سے گورنر ذوالفقار مگسی سے ٹیلفونک رابطہ کیا ہے۔ وزیراعظم کی ہدایت پر کوئٹہ میں ایف سی کو مزید ایک ماہ کے لئے پولیس کے اختیارات دے دیئے گئے ہیں۔ صدر نے گورنر بلوچستان اورصوبے کے سینیٹرز کو کراچی بلالیا، جب کہ صوبائی قیادت کو بھی کام سے روک دیا گیا ہے۔ سانحہ کوئٹہ سے بلوچستان حکومت کے ستارے گردش میں آگئے۔ وزیراعلیٰ رئیسانی کی حکومت کی برطرفی اورگورنر راج کے نفاذ پرغورکیا جارہا ہے۔ اسلم رئیسانی نے لندن سے گورنر ذوالفقار مگسی سے ٹیلفونک رابطہ بھی کیا۔
کوئٹہ دھماکوں میں سو سے زائد ہلاکتوں کے بعد بلوچستان حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ کوئٹہ میں علمدار روڈ پر دھرنے کے شرکاء سے مذاکرات کے بعد گورنر بلوچستان اور وفاقی وزیر خورشید شاہ نے صدر اور وزیراعظم سے رابطہ کیا اور انہیں بتایا کہ مظاہرین صوبائی حکومت کی برطرفی سے کم کسی بات پرتیار نہیں۔ ۔ صدرآصف علی زرداری نے گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار مگسی سے فون پر صوبے کی صورت حال پرتبادلہ خیال کیا۔۔ صدر نے صوبے کے تمام سینیٹرز اور ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کو کل کراچی طلب کرلیا۔ صدر زرداری نے مشاورت کے لئے وزیر قانون فاروق نائیک اور آئینی ماہر وسیم سجاد کو بھی کراچی بلالیا ہے۔ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی بلوچستان کے پارٹی عہدیداروں کو کام سے روک کر کوئٹہ کوآرڈینیشن کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ انہوں نے پیپلزپارٹی سندھ کے رہ نماؤں کو بھی کوئٹہ پہنچنےکی ہدایت کی ہے۔
ذرئع کے مطابق بلوچستان حکومت کو چند گھنٹوں میں ختم کیے جانے کا امکان ہے،کسی بھی وقت صوبے میں گورنر راج لگایا جا سکتا ہے۔ بلاول ہاؤس کراچی میں رات گئے صدر مملکت کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، جس میں بلوچستان میں امن و امان کی خراب صورت حال اور وزیراعلیٰ بلوچستان کے مستقبل پر غور کیا گیا۔ اجلاس میں بلوچستان حکومت سے متعلق اہم فیصلے کئے گئے جبکہ وزیراعلیٰ بلوچستان کی کارکردگی پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق بلوچستان حکومت کو چند گھنٹوں میں ختم کیے جانے کا امکان ہے۔ کسی بھی وقت صوبے میں گورنر راج لگایا جا سکتا ہے، جب کہ صوبے میں امن وامان کی ذمہ داری پاک فوج کے حوالے کی جا سکتی ہے۔ سماء