علماء و مبلغین کا سالانہ کنونشن

جامعہ امام صادق میں علماء و مبلغین شیعہ بلوچستان کا سالانہ کنونشن منعقد ہوا  اور اسی دوران جامعہ امام صادق علیہ السلام میں الامام کی ماہانہ میٹنگ بھی منعقد ہوئی جس میں‌  اسلامی نظریاتی کونسل کے چیرمین مولانا محمد خان شیرانی، سنیٹر حافظ احمد اللہ،  مولانا عبد القدوس ساسولی  ، سردار سعادت علی ہزارہ ، جامعہ امام صادق علیہ السلام کے پرنسپل  علامہ محمد جمعہ اسدی ، علامہ مہدی نجفی  صدر علماء کونسل ، مولانا عصمت اللہ سالم سکریٹری اطلاعات جمعیت اہل حدیث ، مولانا ذکریا ذاکر خطیب جامع مسجد غزنویہ، مولانا عزیز الرحمن، سابق گورنر بلوچستان سید فضل آغا ، صدر شیعہ کانفرانس  سید اشرف زیدی ، صدر ہزارہ جرگہ حاجی قیوم چنگیزی، مولانا شوکت علی چھلگری، جناب مولانا نجیب اللہ صدر اہل حدیث یوتھ فورس، علامہ ہاشم موسوی رکن عالی شوری وحدت مسلمین، مولانا مقصود علی ڈومکی صدر بلوچستان وحدت مسلمین  اور اندرون بلوچستان و شہر کوئٹہ کی ایک کثیر تعداد نے اس اجلاس میں شرکت کی ۔

جامعہ امام صادق کے پرنسپل جناب علامہ محمد جمعہ اسدی نے مہمانوں کی آمد پر خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ آج جس صورت حال سے پاکستان بالعموم کوئٹہ شہر بالخصوص گزر رہا ہے اس کے پیش نظر آج کا کنونشن ایک مثبت تبدیلی میں سنگ میل ثابت ہوگا تاثر یہ دیا جارہا ہے کہ کوئٹہ شہر میں ہونے والی قتل و غارت گری فرقہ واریت  ہے بلکہ یہ تیسرا ہاتھ ہے جسے ہمیں ڈھونڈ کر طشت از بام کرنا چاہئے۔ جناب مولانا محمد خان شیرانی نے اپنے مفصل خطاب میں ریاستی اداروں پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بر صغیر سے برطانیہ کے نکل جانے کے بعد اس خطہ کے اقتدار کو اپنے من پسند اور طاقتور طبقات کو سونپ کر ہمارے اوپر مسلط کیا اور آج ہم انہیں طبقات کے رعایا ہیں‌اور ہمارے اداروں کے اندر انہیں‌طبقات سے تعلق رکھنے والے افراد ہیں جن سے خیر کی توقع کرنا حماقت ہے۔ دہشت گردی کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی عالمی استعمار کی ضرورت ہے ہماری نہیں اس دہشت گردی کے نتیجہ میں انکی فیکٹریوں میں پڑا ہوا اسلحہ فروخت ہورہا ہے جسکے لئے انہوں نے سادہ لوح مسلمانوں کے اسلام کے نام پر استعمال کرکے اسلام کی عالمی مقبولیت کو کم کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

مولانا ساسولی نے اپنے خطاب میں کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گری کے پے در پے ہونے والے واقعات پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کی نا اہلی پر دلیل قائم کرتے ہوئے کہا کہ تعجب ہے کہ آج تک کوئی ایک مجرم بھی پکڑنے میں‌ہماری انتظامیہ کامیاب نہیں ہوئی اور ریاستی اداروں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ دن دھاڑے علماء کرام  و دیگر شہریوں کا قتل عام لمحہ فکریہ ہے۔

مولانا ذکریا ذاکر نے اپنے خطاب میں اتحاد امت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آج اگر مسلمان رسول کی سنت اور خلفاء راشدین کی سیرت کو دل و جان سے اپناتے تو مسلمانوں پر یہ آفت نہ آتی لہذا آج بھی رمز وحدت امت سنت نبوی و سیرت خلفاء راشدین ہی ہے جسکے ذریعہ مسائل کے دلدل سے نکلا جا سکتاہے۔
سابق گورنر بلوچستان فضل آغا نے  اپنے خطاب میں‌ممبر و محراب کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ آج وقت کا  تقاضا  یہ  ہے کہ ہمارے علماء کرام لوگوں کو ممبر  و محراب سے وحدت کا پیغام دیں اور نفرت و شر انگیز کی حوصلہ شکنی کریں۔

علامہ مہدی نجفی ، صدر شیعہ کانفرانس اشرف زیدی ہزارہ ٹرائپ کا چیف سردار سعادت علی ہزارہ ، صدر ہزارہ جرگہ قیوم چنگیزی اور مولانا سید ہاشم موسوی  نے اپنے خطاب میں کوئٹہ شہر کے اندر ہونے والی دہشت گردی کے جانکاہ حوادث مذہبی منافرت والی وال چاکنگ پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اہل تشیع اور ہزارہ قبیلہ کے افراد کو دن دھاڑے قتل پر صوبائی حکومت کی نا اہلی جانبداری  اور کمال غفلت پر شدید نکتہ چینی کی اور سنیٹر حافظ حمد اللہ سے سینٹ میں اس مسئلہ کو بھر پور انداز میں اٹھانے کا تقاضا کیا اور کوئٹہ کے اندر اہل تشیع کے افراد اور اہل سنت کے علماء کرام کی شہادت کے پیچھے اصل ہاتھوں کو واضح کرنے کا مطالبہ کیا۔

برچسب‌ها: علماءکنونشن +;نوشته شده در ;شنبه شانزدهم اردیبهشت 1391ساعت;18:10 توسط;مدیریت سایت; |;



دیدگاهها بسته شده است.