کوئٹہ: کوئٹہ میں جمعرات کو برپا ہونے والی قیامت صغریٰ کے بعد جاں بحق ہونے والوں کے سوگ میں تاجر تنظیموں اور شیعہ برادری کی اپیل پرجمعہ کو شہر میں شٹر ڈاؤن ہڑتال کی گئی۔
شہر کے تمام اہم کاروباری مراکز بند اور سڑکوں پر ٹریفک بھی برائے نام رہی ،شہر میں سیکیورٹی انتظامات کو مزید سخت کر دیا گیا تھا، علمدار روڈ پر خودکش دھماکوں کے خلاف کوئٹہ یکجہتی کونسل نے 82نعشوں کے ہمراہ علمدار روڈ پر امام بارگاہ کے سامنے رکھ کر صبح دھرنا دیا جو رات گئے تک جاری تھا ، شہر کو فوج کے حوالے کرنے اورصوبائی حکومت کو ختم کرنے کے مطالبات تسلیم نہ ہونے تک دھرنا جاری اور نعشوں کی تدفین نہ کرنے کا اعلان کیا گیا ، ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی نے پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا جبکہ پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ نے آج سے تین روزہ بھوک ہڑتال کرنے کا اعلان کیا۔
رہنمائوں کے دھرنے سے خطاب کے دوران رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے بعدازاں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حاجی عبدالقیوم چنگیزی‘ علامہ جمعہ اسدی و دیگر نے کہا کہ علمدار روڈ پر شہید ہونے والوں کی 82لاشیں ہمارے پاس ہیں اور اس وقت تک انہیں نہیں دفنائیں گے جب تک کوئٹہ شہر میں فوج تعینات نہیں کی جاتی اور گورنر اپنی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کرتے ہمیں صوبائی حکومت کی کسی بھی یقین دہانی پر کوئی اعتبار نہیں، وفاقی حکومت ہم سے براہ راست بات کرے اس کے بغیر ہم کسی صورت میں اپنے شہداء کو نہیں دفنائیں گے اور ہمارا دھرنا بھی جاری رہے گا۔
انھوں نے کہا کہ سب کو پتہ ہے آج کے اخبارات میں سانحے کی ذمہ داری لشکر جھنگوی نے قبول کی ہے صوبائی حکومت پر حیرت ہے کہ ایک کالعدم جماعت کی اس قدر کھلم کھلا کارروائیاں کرنے کے باوجود ان کیخلاف کریک ڈائون نہیں کرتی پھر بھی خو کو حق حکمرانی کے قابل سمجھتی ہے، آئی این پی کے مطابق بم دھماکوں میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 100ہوگئی ہے۔