کوئٹہ: علمدار روڈ پر گورنر بلوچستان کی آمد

کوئٹہ:  ہزارہ کمیونٹی کے ہزاروں باشندوں کے پچاسی میتوں کے ہمراہ احتجاج کو جب چھبیس گھنٹوں سے زیادہ وقت گزرگیا تو گورنر بلوچستان علمدار روڈ پہنچے ہیں۔
دو دن پہلے دھماکوں میں سو سے زائد لوگ جان سے گئے۔ سب سے بڑا واقعہ علمدار روڈ پر دو دھماکے تھے۔ ان دھماکوں میں زندہ رہنے کے بنیادی حق سے محروم ہونے والے اب مٹی کے سپرد ہونے کے حق سے محروم ہیں، وجہ ان کے لواحقین کی صرف ایک خواہش ہے کہ مزید کسی ماں کی گود اس طرح نہ اجڑے، کوئی عورت اس انداز میں اپنے سہاگ سے محروم نہ ہو اور کوئی باپ اپنے جوان بیٹے کا لاشا یوں اٹھانے پر مجبور نہ ہو۔
دھماکے کی رات جب میڈیا نے عوام کے نمائندوں اور حکمرانوں کی لاتعلقی کا شور مچایا تو بتایا گیا کہ وزیر اعلٰی نے چار وزراء کو دورے کی ہدایت کردی ہے لیکن کس وزیر نے کب، کہاں اور کس طرح دورہ کیا؟کچھ معلوم نہیں۔ لہو کو منجمد کردینے والی سردی اور بارش میں پچاسی لاشوں کے ساتھ دھرنا جاری ہے لیکن کوئی نمائندہ بات کرنے کے لئے دستیاب نہیں تھا۔
وزیر اعظم نے وزیر اعلٰی کو کوئٹہ پہنچنے کا حکم دیا لیکن وہ اب تک غائب ہیں، حالانکہ آج کل وزراء خصوصی  طیارے رکشہ اور موٹر سائیکل کی طرح استعمال کررہے ہیں۔
 



دیدگاهها بسته شده است.