یکجہتی کونسل کی جانب سے دھرنا بدستور جاری وفاقی وزراء اور گورنر بلوچستان دھرنا ختم کرانے میں ناکام

کوئٹہ یکجہتی کونسل کی جانب سے دھرنا بدستور جاری وفاقی وزراء اور گورنر بلوچستان دھرنا ختم کرانے میں ناکام رہے .
صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں جمعرات کو علمدار روڈ پر ہونے والے یکے بعد دیگرے دو دھماکوں میں جاں بحق ہونیوالے ہزارہ قوم کے افراد کی جانب سے میتوں کے ہمراہ احتجاج 36 گھنٹے گزرنے کے باوجود بھی جاری ہے ہفتہ کو 28 گھنٹے بعد وفاقی وزیر برائے مذہبی امور خورشید شاہ اور گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی تین صوبائی وزراء طاہر محمود، علی مددجتک اور مولوی محمد سرور کے ہمراہ یکجہتی کونسل کے رہنماوں سے جمعرات کے روز دھماکوں میں جاں بحق افراد کی میتوں کے ہمراہ گذشتہ روز سے جاری دھرنا ختم کرانے اور ان سے تعزیت کرنے کے لئے علمدار روڈ پہنچے ان کے درمیان مذاکرات دو گھنٹے سے زائد جاری رہے جو کہ نتیجہ خیز ثابت نہ ہوسکے.
ذرائع کے مطابق خورشید شاہ نے یکجہتی کونسل کے رہنماؤں سے کہا کہ وہ صورتحال اور مطالبات کے حوالے سے وزیراعظم راجا پرویز اشرف سے بات کریں گے تاہم وہ اپنا احتجاج موخر کر دیں اور مطالبات پر عملدآمد پر ایک دن کی مہلت دی جائے تاکہ حکام بالا تک ان کے مطالبات پہنچائے جاسکیں تاہم یکجہتی کونسل کے رہنماؤں نے ایسا کرنے سے انکار کردیامیڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے یکجہتی کونسل کے رہنماء قیوم چنگیزی نے کہا کہ گورنر نے ہمارے موقف کی تائید کی کہ اس حکومت کو ختم کیاجانا چاہئے انہوں نے انتہاء کردی ہے ورثاء نے جنازوں کی تدفین سے انکار کردیا ہے میں اکیلے فیصلہ نہیں کرسکتا ایک لاکھ افراد کے اجتماع کوبغیر کسی ٹھوس انجام کے منتشر کرنا ممکن نہیں، دوسری جانب سید خورشید شاہ نے کہا کہ ہم کوئٹہ سے کبھی لاتعلق نہیں رہے، صدر اور وزیراعظم گورنر سے مسلسل رابطے میں ہیں امن و امان کے لئے ایف سی کو اختیارات دے دئیے ہیں وہ تخریبکاروں کے خلاف کارروائی کرے گی گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی نے اس موقع پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر وزیراعلیٰ ہوتے تو انہیں یہاں آنے کی ضرورت نہ پڑتی،میرے اس جواب میں آپ کے لئے بہت سی باتیں پوشیدہ ہیں۔



دیدگاهها بسته شده است.