وزیراعظم کا وفد دھرنےکےشرکاء سےناکام مذاکرات کےبعد واپس لوٹ گیا

کوئٹہ : وزیراعظم راجہ پرویز اشرف عملدار روڈ پر بم دھماکے کتین دن سے جاری احتجاجی دھرنا ختم نہ کراسکیں ، وزیراعظم کی جانب سے بھیجئے گئے وفاقی وزراءکے وفد کے دھرنے کے شرکاءکے ساتھ مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہ نکل سکا۔ سیکورٹی اداروں نے کلیئرنس نہ ہونے کی وجہ سے وزیراعظم کو علمدار روڈ جانے سے روک دیا۔
کوئٹہ میں سانحہ علمدار روڈ کے خلاف لواحقین کا اسی سے زائد میتوں کے ہمراہ گزشتہ تین دنوں سے احتجاجی دھرنا جاری ہے ۔سخت سردی میں دھرنے پر بیٹھے شرکاءکا مطالبہ ہے کہ صوبائی حکومت کو برطرف کرکے کوئٹہ کو فوج کے حوالے کیا جائے۔
وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے وفاقی وزراءقمر زمان کائرہ، سردار عمر گورگیج اور چنگیز جمالی کے ہمراہ کوئٹہ پہنچنے کے فوراً بعد مختلف اعلیٰ سطحی اجلاسوں کی صدارت کی ۔ اجلاس میں گورنر بلوچستان نواب ذوالفقار علی مگسی اور صوبائی حکام کی جانب سے وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی۔
اجلاس میں صوبے کی صورتحال کا جائزہ لیتے ہوئے احتجاجی دھرنے کے شرکاءکے مطالبات پر غور کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق اجلاس میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا فیصلہ کیا گیا۔
اس کے علاوہ وزیراعظم اورگورنر بلوچستان کے مابین علیحدہ ملاقات بھی ہوئی جس میں امن و امان کی خراب صورتحال اور اس سے نمٹنے کے لئے مختلف آپشنز پر غور کیا گیا اور اس سلسلے میں وفاقی وزیر قانون فاروق ایچ نائیک سے ٹیلی فون پر قانونی معاملات پر بات کی گئی۔
گورنر ہاﺅس میں اجلاسوں اور ملاقاتوں کے بعد وزیراعظم راجہ پرویز اشرف نے وفاقی وزراءاور چیف سیکریٹری پر مشتمل وفد کو ہزارہ قبیلے اور شیعہ تنظیموں کے رہنماﺅں سے مذاکرات کے لئے بھیجا تاہم کوئی پیشرفت نہ ہوسکی۔ ذرائع کے مطابق سیکورٹی اداروں کی جانب سے کلیئرنس نہ ملنے کی وجہ سے وزیراعظم علمدارروڈ نہ جاسکے ۔
 



دیدگاهها بسته شده است.