بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پیر کے روز مبینہ ٹارکٹ کلنگ کے ایک واقعے میں دو افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔
کوئٹہ کی شاہراہِ اقبال پر ایک ٹیکسی میں سوار دو افراد جا رہے تھے جب ان پر یہ حملہ کیا گیا۔
رمضان المبارک کے آغاز سے کوئٹہ میں ٹارگٹ کلنگ کا یہ تیسرا واقعہ ہے جن میں ہلاکتوں کی کل تعداد دس سے زیادہ ہے۔
یاد رہے کہ کوئٹہ میں گذشتہ روز قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر کے مختلف علاقوں میں چھاپوں کے دوران تیس سے زائد مشتبہ افراد کو گرفتار کر کیا تھا۔
ان گرفتاریوں کے دوران دھماکہ خیز مواد بھی بر آمد کر لیا گیا۔
فرنٹیئر کور بلوچستان کے ترجمان کے مطابق خفیہ اطلاع ملنے پر فرنٹیئر کور کے انٹیلی جنس یونٹ نے پشتون آباد میں ترین روڈ پر ایک ٹیوٹا کرولا گاڑی سے 350 کلوگرام پوٹاشیم کلورائیڈ برآمد کر کے ایک شخص کو گرفتار کر لیا۔
ایک اور کارروائی میں سریاب کے علاقے سے اٹھائیس مشتبہ افراد کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
اس کے علاوہ ایک ہفتہ قبل ہونے والے دو مختلف واقعات میں چھ افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
خیال رہے کہ کوئٹہ اور بلوچستان کے دیگر علاقوں میں سنہ 2002 کے بعد بڑے پیمانے پر فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا سلسلہ شروع ہوا جس کا زیادہ تر نشانہ ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے افراد بنے جن کا تعلق شیعہ مکتبۂ فکر سے ہے۔
ہزارہ قبیلے کی جانب سے ستمبر 2012 میں سپریم کورٹ میں ایک فہرست پیش کی گئی تھی جس کے مطابق فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات اور بم دھماکوں میں قبیلے کے 700 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔