کویته (جامعه) کی رپورٹ کے مطابق ایران نے پاک ایران اقتصادی راہداری منصوبے کی تجویز دے دی، صدر ڈاکٹر حسن روحانی کہتے ہیں پاکستان کو گیس اور بجلی دینے کو تیار ہیں۔ گیس پائپ لائن پر اپنے حصے کا کام مکمل کرلیا، پاکستان اپنے حصے کا کام مکمل کرنے میں جلدی کرے۔ اسلام آباد میں پاکستان کے دو روزہ دورے کے اختتام پر نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نواز شریف اور صدر ممنون سے ملاقاتیں مثبت رہیں۔ جس میں اقتصادی معاملات، سرحدی سیکیورٹی، علاقائی، عالمی و اسلامی دنیا کو درپیش مسائل پر بات ہوئی۔ ملاقاتوں میں توانائی کے شعبے میں تعاون بڑھانے اور پاک ایران سرحد ایک دوسرے کیلئے محفوظ بنانے پر اتفاق ہوا۔ افغانستان کے معاملے پر سہ ملکی تعاون اور اجلاس بلانے کی پاکستان کی تجویز سے اتفاق کیا ہے۔ آرمی چیف سے ملاقات میں باہمی تعلقات اور دونوں ملکوں کی افواج کے درمیان تعاون پر بات ہوئی۔
ڈاکٹر حسن روحانی نے کہا کہ انہوں نے پاکستان کو گوادر اور چاہ بہار کے درمیان زمینی اور بحری اقتصادی راہداری کی تجویز دی ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری پر بھی بات ہوئی۔ اس راہداری کو ایران کے ساتھ ریل اور زمینی راستوں سے جوڑا کر وسط ایشیائی ریاستوں تک پھیلایا جاسکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ ایران پاکستان کو گیس کی فراہمی اور بجلی فروخت کرنے کو تیار ہے۔ پاکستان کی تمام توانائی ضرورتیں پوری کرسکتے ہیں۔ گیس پائپ لائن منصوبے پر ایران اپنے حصے کا کام مکمل کرچکا ہے مگر پاکستان نے ابھی تک ایسا نہیں کیا۔ پاکستان کا موقف ہے کہ عالمی پابندیوں کی وجہ سے تاخیر ہوئی۔ اب ایران پر عالمی پابندیاں ختم ہوچکی ہیں۔ پاکستان سے معاہدے پر جلد از جلد عملدرآمد کرنے کا کہا ہے۔
ایک سوال پر ایرانی صدر کا کہنا تھا کہ ایران جب بھی پاکستان کے قریب ہونے کی کوشش کرتا ہے بعض عناصر افواہیں پھیلانا شروع کردیتے ہیں۔ ایران کے بھارت سے بھی اچھے تعلقات ہیں۔ خطے کے مسائل طاقت سے حل نہیں ہوسکتے۔ انہوں نے کہا کہ سعودی عرب سے کوئی تنازع نہیں۔ خواہش ہے کہ دونوں ملک آپس میں براہ راست بات کرکے مسائل حل کریں۔ ایران سعودیہ اختلافات ختم ہونے چاہئیں اس میں پاکستان کا مصالحت کار کا کردار خوش آئند تھا۔ ایرانی صدر نے کہا کہ شام کے معاملے پر ایران کا موقف واضح ہے۔ شام دہشت گردی کیخلاف جنگ لڑ رہا ہے۔امن بہت اہم ہے، شام سمیت تمام مسائل کا حل مذاکرات سے نکلنا چاہئے۔ داعش کے زیر قبضہ علاقوں سے نکلنے والے تیل کی فروخت پر پابندی ہونی چاہئے اور داعش کو اسلحے کی فراہمی روکی جائے۔