کویته (جامعه) – لاہور گلشن اقبال پارک کے اندر ہونیوالے دھماکے میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 70 سے تجاوز کر چکی ہے۔ دھماکہ پارک کے گیٹ نمبر ایک کے قریب ہوا، جس کے نتیجے میں خواتین اور بچوں سمیت 70 افراد جاں بحق اور 300 سے زائد زخمی ہوگئے ہیں، جب کہ صوبائی وزیر بلال یاسین نے بھی 51 افراد کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کر دی ہے۔ گلشن اقبال پارک کے گیٹ پر دھماکے کے بعد امدادی ٹیموں نے فوری طور پر موقع پر پہنچ کر زخمیوں کو فاروق اور شیخ زید ہسپتال منتقل کیا۔ زخمیوں میں خواتین اور بچوں کی بھی بڑی تعداد شامل ہے۔ فاروق ہسپتال میں بستروں کی کمی کے باعث زخمیوں کو دیگر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا، جبکہ امدادی ٹیمیں جناح ہسپتال میں بھی زخمیوں کو منتقل کر رہی ہیں، جہاں 36 افراد کی لاشیں موجود ہیں۔ جناح ہسپتال میں متعدد زخمیوں کو لایا گیا، جس کے بعد چھٹیوں پر گئے ڈاکٹروں کو بھی دوبارہ طلب کر لیا گیا اور انتظامیہ کی جانب سے عوام سے خون کے عطیات کی اپیل کی گئی ہے اور شہریوں سے درخواست کی ہے کہ وہ ہسپتال میں جمع نہ ہوں، کیونکہ شدید رش کے باعث امدادی کاموں میں دشواری کا سامنا ہے.
دوسری جانب دھماکے کے بعد شہر بھر کے ہسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی جبکہ جائے وقوعہ پر پولیس کی بھاری نفری نے پہنچ کر علاقے کو گھیرے میں لے لیا اور شواہد اکٹھے کرنا شروع کر دیئے۔ ڈی آئی جی آپریشنز ڈاکٹر حیدر اشرف کا کہنا ہے کہ خودکش حملہ آور نے گلشن اقبال پارک کے گیٹ نمبر ایک پر خود کو دھماکے سے اڑایا اور دھماکے کی نوعیت انتہائی شدید تھی، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق گلشن اقبال پارک کا کنٹرول پاک فوج نے سنبھالتے ہوئے ریسکیو آپریشن شروع کر دیا، جب کہ ملٹری پولیس کے دستوں نے بھی پارک کو گھیرے میں لے لیا۔ عینی شاہدین کے مطابق ایک مشکوک شخص جس کی عمر 20 سے 25 سال کے درمیان تھی اور اس کا رنگ گندمی تھا، پارکنگ ایریا میں پھر رہا تھا اور وہیں دھماکہ ہوا۔ صدر ممنون حسین کا دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہنا ہے کہ بزدلانہ کارروائیوں سے دہشتگردی کیخلاف عزم متزلزل نہیں ہوگا جبکہ وزیراعظم نواز شریف اور وزیراعلٰی پنجاب شہباز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے.