آزادی نسواں

3543534

اقبال اگرچہ عورتوں کے لئے صحيح تعليم ، ان کي حقيقي آزادي اور ان کي ترقي کے خواہاں ہيں- ليکن آزادي نسواں کے مغربي تصور کو قبول کرنے کے لئے وہ تيار نہيں ہيں اس آزادي سے ان کي نظر ميں عورتوں کي مشکلات آسان نہيں بلکہ اور پيچيدہ ہو جائيں گي – اور اس طرح يہ تحريک عورت کو آزاد نہيں بلکہ بے شمار مسائل کا غلام بنا دے گي- ثبوت کے طور پر مغربي معاشرہ کي مثال کو وہ سامنے رکھتے ہےں جس نے عورت کو بے بنياد آزادي دے دي تھي تو اب وہ اس کے لئے درد ِ سر کا باعث بني ہوئي ہے- کہ مرد و زن کا رشتہ بھي کٹ کر رہ گيا ہے-

ہزار بار حکيموں نے اس کو سلجھايا!

مگر يہ مسئلہ زن رہا وہيں کا وہيں

قصور زن کا نہيں ہے کچھ اس خرابي ميں

گواہ اس کي شرافت پہ ہيں مہ پرويں

فساد کا ہے فرنگي معاشرت ميں ظہور!

کہ مرد سادہ ہے بےچارہ زن شناس نہيں

اقبال کي نظر ميں آزادي نسواں يا آزادي رجال کے نعرے کوئي معني نہيں رکھتے بلکہ انتہائي گمراہ کن ہيں- کيونکہ عورت اور مرد دونوں کو مل کر زندگي کا بوجھ اُٹھانا ہوتا ہے- اور زندگي کو آگے بڑھانے اور سنوارنے کے لئے دونوں کے باہمي تعاون ربط اور ہم آہنگي کي ضرورت ہوتي ہے دونوں کے کامل تعاون کے بغير زندگي کاکام ادھورا اور اس کي رونق پھيکي رہ جاتي ہے- اس لئے ان دونوں کو اپنے فطري حدود ميں اپني صلاحيتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے زندگي کو بنانے سنوارنے کا کام کرنا چاہيے اور ايک دوسرے کا ساتھي ثابت ہونا چاہيے- نہ کہ مدمقابل چنانچہ آزادي نسواں کے بارے ميں وہ فيصلہ عورت پر ہي چھوڑ تے ہيں کہ وہ خود سوچے کہ اس کے لئے بہتر کيا ہے-

اس بحث کا کچھ فيصلہ ميں کر نہيں کر سکتا

گو خوب سمجھتا ہوں کہ يہ زہر ہے ، وہ قند

کيا فائدہ کچھ کہہ کے بنوں اور بھي معتوب

پہلے ہي خفا مجھ سے ہيں تہذيب کے فرزند

اس راز کو عورت کي بصيرت ہي کرے فاش

مجبور ہيں ، معذور ہيں، مردان خرد مند

کيا چيز ہے آرائش و قيمت ميں زيادہ

آزادي نسواں کہ زمرد کا گلوبند!



دیدگاهها بسته شده است.