(جامعہ) کو ملک کے تمام شهروں کی طرح کوئته میں اس سال 1437 ه ق هزاره عیدگاه علمدار روڈ پر عید کاعظیم اجتماع منعقد هوا جس میں نماز عید کے لئے معاشرے کے هرطبقے سے تعلق رکهنے والے مختلف افراد کے علاوه علماء کرام اور عمادین قوم نے بهرپور شرکت کی جن میں امام جمعه کوئٹه علامه جمعه اسدی، شیخ حلیمی، شیخ احمد نوری، سید سجادی وغیره شامل تهے نماز عید کی امامت علامه شیخ غلام حسنین وجدانی نے کی علامه شیخ وجدانی نے سب سے پهلے اتحاد امت مسلمه پر زوردیا او اس کے علاوه معاشرے میں طبقاتی فرق کومٹانی کی لئی اسلام نے جس مسئلے کو بهت زیاده اهمیت دی هے وه مسئله زکات او خصوصا عید کے موقع پر زکات فطره هے کوعنوان قرار دیا. انهوں نے کها که آج اسلامی معاشرے میں اگر زکات کانظام صحیح اسلامی طریقے سے رائج هوجائے اور پاکستان کے بڑی جاگیردار اور زمیندار زکات نکالیں تو ملکی سطح پرشاید کوئی فقیر باقی نه رهے– انهوں نے مزید کها که همارے ملک میں مروجه ناعادلانه رائج نظام کے وجه سے روز برروز امیرو فقیرکے درمیان فرق بڑهتاجا رهاهے جس کے نتیجے میں جرائم میں بهی اضافه هوتاجارهاهے معاشرے کا نوجوان طبقه بے روز کاری کی وجه سے مختلف برائیوں کی طرف جاتاهے انهوں نے اپنے خطبه میں اس بات پربهی زوردیا که عیدوں کے موقعوں پرجوهوائی فائرنگ هوتی هے اس کی وجه سے بعض اوقات بهت بڑی نقصانات اٹهانے پڑتے هیں اس کی زنده مثال اس سال فروری میں هوائی فائرنگ کی نتیجے میں ایک شخص کی جان چلی گئ اورایک گهر سوگوار هوا بچے یتیم اور ایک عورت بیوه هوگئ اویه مسئله ایساهے که اس میں سوگوارخاندان کی مالی معاونت بهے نهیں هوتی اور اینک پورا گهرانه متاثر هوتاهے اس کاذمه دار کوں هے لهذا اس سلسلے میں حکومت اقدامات کرے اور اس سے زیاده والدین کی ذمه داری هے که وه اپنے بچوں پرکنٹرول کریں ورنه کل انگا بچه بهی اس کی پیت میں آ سکتا هے– انهوں نے اپنے خطبه کے ایک حصے میں اسلامی معاشرے میں رائج خرافات کی طرف اشاره کرتے هوئے کها که اگرکسی اسلامی معاشرے میں لوگ حقیقی دین کو چهوڑ کرخرافات کی پیروی کرنے لیگیں تو دین مکمل طور پرکهو کهلا هوجاتاهے اورخرافات دین کو دین کی طرح اندر سے کها جاتے هیں اسکی ایک مثال دوعیدوں کے درمیان نکاح کونحس سمجهناهے جبکه شرعی طور پراسکی کوئی ممانعت نهیں اور لوگوں نے خود سے اسکو اپنے اور پرحرام کررکهاهے جو که ایک خرافی مسئله هے جسکی اسلام قطعا اجازت نهیں دیتا. آخر میں انهوں نے ملک میں هونے والی دهشتگردی کے حوالے سےکها که حکومت نے جس نیشنل ایگشن پلان کااعلان کیاهے روزانه ملک میں ایک دهماکے اوتاڑگٹ کلنگ کے ساته اسکی دهچیاں اڑتی نظرآتی هیں اس لئے که نیشنل ایگشن پلان کے بعد بهے دهشتگردی میں کوئی کمی هوتی هوئی نظر نهیں آتی لذا حکومت کو اور سیکیورٹی اداروں کو چاهیے کو نیشنل ایشکن پلان کو صحیح خطوط پر چلائیں اور دهشتگردی کی تربیت دینے والوں کی جڑین کاٹی جائیں دهشتگردی کے حامی افراد اور منظم اداروں کونشانه بنایا جائے کیونکه دهشتگردوں کومارنے سے مسئله حل نهیں هوگاوه پهر نکلتے رهیں گے اور اسی طرح ملک عزیر کی سالمیت کو نقصان پهچتا رهے گا- آخر میں انهوں نے اس نکته پرزور دیا که جب تک همارے ملک سے امریکه واسرائیل کے مفادات کے لئے کام کرنے والوں کاقلعه قمع نهیں کیاجاتا اسوقت تک پاکستان میں امن وامان کی صورت حال کبهی بهی بهترنهیں هو سکتی آخر میں انهوں نے شهدا اورشهدا کے خاندانوں اورامت مسلمه کے اتحاد کی دعاکے ساته اپنے خطبوں کو ختم کیا.