رپورٹ کے مطابق پارا چنار میں کڑمان اڈہ کے قریب لوگ عید کی خریداری میں مصروف تھے کہ یکے بعد دیگرے دو زور دار دھماکے ہوئے جس کے نتیجے میں کم از کم 70 افراد شہید اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
زخمیوں کو طبی امداد کے لئے پارا چنار اسپتال منتقل کر دیا گیا جب کہ میڈیکل اسٹاف کی عید کی چھٹیاں منسوخ کرکے تمام اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ دھماکے کے فوراً بعد سیکیورٹی فورسز نے علاقے کو گھیرے میں لے لیا۔
پولیٹیکل ذرائع نے بھی 18 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 30 سے زائد کی حالت تشویشناک ہے جب کہ شدید زخمیوں کی پشاور منتقلی کے انتظامات کیے جارہے ہیں۔
آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کے جوان بھی پارا چنار میں امدادی سرگرمیوں میں مصروف ہیں جب کہ آرمی ایوی ایشن کے 2 ہیلی کاپٹر بھی پشاور سے پارا چنار روانہ کردیے گئے ہیں۔
دوسری جانب وزیراعظم نوازشریف نے پاراچنار دھماکوں پر شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ دہشت گرد آسان اہداف کو نشانہ بنارہے ہیں جب کہ کوئی بھی مسلمان ایسے گھناؤنے اقدامات کا تصور بھی نہیں کرسکتا تاہم دہشت گردی کے ایسے واقعات کو ریاست کی طاقت سے کچل دیا جائے گا۔
وزیراعظم نے دھماکے میں جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے جاں بحق افراد کے درجات کی بلندی اور لواحقین کے لیے صبر کی دعا کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالیٰ زخمیوں کو جلد صحتیاب کرے جب کہ وزیراعظم نے ملک بھر میں سیکیورٹی انتظامات مزید سخت کرنے کی بھی ہدایت کی۔
چیرمین پی ٹی آئی عمران خان اور چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے بھی پارا چنار دھماکوں کی شدید مذمت کی جب کہ بلاول بھٹو زرداری کا کہنا تھا کہ پاراچنارکے شہدا کے ورثا کےغم میں برابرکے شریک ہیں اور دہشتگردی کو نیست ونابود کرنے کے لیے قوم تیار ہوجائے۔