اجتماعی مسائل کے حل کے لئے معاشرے کے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا – کوئٹہ یکجہتی کونسل

۲ جون ۲۰۱۲: گزشتہ روز سردار سعادت علی ہزارہ کی زیر سرپرستی بنے والی کوئٹہ یکجہتی کونسل کا عوامی آگہی مہم  اجلاس سر خارتار مومن آباد میں منعقد ہوا ۔ اجلاس سے کوئٹہ یکجہتی کونسل کے چیدہ اراکین نے خطاب کیا۔ اجلاس کے داروان میزبانی کے فرائض محمد علی ایڈوکیٹ نے ادا کئے۔ تلاوت کلام پاک کے سعادت سید مصطفی ہاشمی نے حاصل کی۔ مقررین نے کوئٹہ شہر کے اندر آئے روز ایک مخصوص مسلک سے تعلق رکھنے والے افراد کے قتل عام کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ سب سے پہلے حاجی طاہر نظری نے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ یکجہتی کونسل میں پوری قوم کے چیدہ چیدہ افراد سمیت تمام اداروں اور تنظیموں کو دعوت دی گئی ہے۔ انہوں کہا کہ تاریخ اپنے آپ کو ان قوموں پر دہراتی ہے جو خواب غفلت میں پڑی رہتی ہےں ۔ انہوں نے خونخوار عبد الرحمن کے مظالم کا حوالہ دیتے ہوئے تاریخ سے سبق سیکھنے پر بھی زوردیا۔ انہوں نے کہا کہ  کوئٹہ یکجہتی کونسل تمام بڑے سرکاری اور حکومتی شخصیات تک قوم کی آواز پہنچاتی رہتی ہے۔ انہوں نے اتحاد کو قوم کے جملہ مسائل کا حل قرار دیا۔ 

ان کے بعد ایم آزاد نے اپنے خطاب می معاشرتی بے حسی اور غیر ذمہ دارانہ روئے پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہ اکہ معاشرے سے اگر اجتماعی مسائل کا خاتمہ مطلوب ہے تو اس کام کے لئے معاشرے کے ہر فرد کو اپنی ذمہ داری بڑی دیانت کے ساتھ ادا کرنی ہوگی۔

جناب سردار سعادت علی ہزارہ نے جلسہ سے بڑے جذباتی انداز میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حق پر چلنے والوں کے لئے بہت سخت امتحانات ہوتے ہیں۔ ہم ان کے ماننے والے ہیں جہنوں حق، سچائی اور راستی کی خاطر اپنا سب کچھ قربان کیا۔ ہم حق کے علمبرداروں کے ہیں نہ ہم اپنا حق کسی کو چھینے دیں گے اور نہ کسی کا حق کھائیں گے۔ دنیا جاتی ہے کہ بر صغیر میں دو بہت بڑے اور معتبر نام گزرے ہیں  محمد جناح اور ڈاکٹر سر محمد اقبال۔ یہ جولوگ ہمیں شہید کر رہیں ہے انہیں کیا پتہ  کہ شہادت کا کیا مقام ہوتا ہے اس کا رتبہ کتنا بلند و ارفع ہوتاہے۔ اقبال نے اس مسئلے کو اشعار کی زبان میں یوں بیان کیا ہے کہ ـ نشان مرد مومن باتو گویم    چو مرگ آید تبسم بر لب اوست۔  خدا کی قسم میں نے خود شہداٗ کی میتوں کو اٹھاتے ہوئے ان کے ہونٹوں پر مسکراہٹ دیکھیں ہیں۔ ان کے چہرے سب میری آنکھوں کے سامنے آتے ہیں۔ میں اپنے آپ پر قابو نہیں پاسکتا. 

بھائیوں راستہ گھٹن اور دشوار ہے آب سب کو ہمت کرنی ہوگی۔ دشمن کھت پتلی بن کر ہمیں صرف ہمارے عقیدے اور ہماری سوچ کی خاطر مار رہے ہیں۔ مگر وہ اس بات سے بے خبر ہے کہ حق پر چلنے والے ٹوٹ سکتے مگر جھگ نہیں سکتے۔ 

+;نوشته شده در ;شنبه سیزدهم خرداد 1391ساعت;10:56 توسط;مدیریت سایت; |;



دیدگاهها بسته شده است.