جامعہ امام صادق علیہ السلام کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی نے جامعہ امام صادق کے مسجد میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا امام حسین- کامقصد یزید کی غیر اسلامی روشِ حکومت کے خلاف انقلاب برپا کرنا تھا ،جس سے اسلامی معاشرہ منکرات اور فساد و آلودگیوں میں جکڑ گیا تھا، جس کا سرچشمہ یزید کی حکومت تھی ،لہٰذا ایسی صورت میں امام حسین- یزید کی حکومت کے خلاف انقلاب برپا کرنے کو الٰہی اور شرعی فریضہ سمجھتے تھے، اوراپنے چاہنے والوں سے بھی یہی توقع رکھتے تھے کہ وہ بھی اس انقلاب میں شامل ہوجائیں ،یہ استغاثہ ہمیں اسی انقلاب میں شامل ہونے کی دعوت دے رہاہے اور یہ استغاثہ قیامت تک اسی طرح فضاؤں میں گونجتا رہے گا اور ضروری ہے کہ عمل سے امام حسین کی نصرت کریں ،خدا نخواستہ اگرآج سماج میں ایسی برائیاں موجودہوں جو یزید ی سماج میں تھیں اور ان سماجی برائیوں کے مقابلے میں کوئی شخص،انجمن یا ادارہ آگے نہیں آئے تو کیا ایسا سماج اسلامی ہوسکتا ہے ؟ ، سچا حسینی جانتا ہے کہ ’’لبیک یا حسین (ع)‘‘ یعنی تنہا اپنے لئے نہ سوچنا بلکہ پوری قوم اور سماج کی بہبودی کی فکر کرنا ، نہ خود کسی پر ظلم کرنا اور نہ کسی کا ظلم برداشت کرنا ، کسی بدکردار کو اپنے اوپر حاکم نہ بنالینا۔
علامہ صاحب نے مزید کہا کہ خدا وند قدوس نے بنی نوع انسان کو گمراہی ، تاریکی اور معاشرتی غلاظتوں کی دلدل سے نکالنے اور لوگوں کو نیکی اور سیدھی راہ پرچلانے کے لئے حضرت محمد (ص) کوآخری نبی بنا کر بھیجاـ اللہ تعالیٰ کے پیارے نبی محمد(ص) نے بنی نوع انسان کو دنیا کے بہترین دین”اسلام” کی دعوت دی جو امن و آشتی کا علمبردار ہے جس کی بنیاد حق و انصاف، مساوات اور باہمی ہم آہنگی پر ہےـ اسلام ایک مکمل دین ہے جو مسلمانوں میں اتحاد و یگانگت اور بھائی چارے کے مضبوط رشتے قائم کرنے پر زور دیتا ہےـ اسلام ایک خدا، ایک رسول اور ایک کتاب(قرآن مجید )کی بنیاد پر تمام مسلمانوں کو متحد کرتا ہےـ یہ بغیر کسی فرق کے لوگوں میں توحید کا درس دیتا ہےـ جو لوگ اسلام کے نام پر بے گناہ لوگوں کوٹارگٹ کلنگ کے ذریعے قتل کر رہے ہیں استعماری قوتوں کے ایجنڈ ہیں۔ ایسے لوگوں کا مقصد مسلمانوں میں تفرقہ ڈالنا اور مسلمانوں کو آپس میں دست در گریباں کرنا چاہتے ہیں تا کہ استعماری قوتیں اپنے مقصد میں کامیاب ہوجائے۔ اگر فلسطین اور برمہ میں مسلمانوں کا قتل عام ہورہے ہیں اور اسلامی ممالک سے کوئی مضبوط رد عمل سامنے نہیں آرہاہے وہ اسی وجہ سے ہے امت مسلمہ داخلی انتشار میں مبتلا ہیں۔