کوئٹہ پ ۔ ر: جامعہ امام صادق کے پرنسپل علامہ محمد جمعہ اسدی چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر ہزارہ قبرستان پر عزاداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کربلا کے واقعات کو جاوید بنانے میں حضرت زینب سلام اللہ علیہا، حضرت سکینہ علیہا السلام، اسیران اہل بیت اور کربلا کے دیگر شہداء کی بیویوں کا اہم کردار رہا ہے۔ کسی بھی تحریک کے پیغام کو عوام تک پہنچانا بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔ کربلا کی تحریک کے پیغام کو عوام تک اسیران کربلا نے ہی پہنچایا ہے۔
انہوں مزید کہا کہ جناب زینب سلام اللہ علیہا کی شخصیت غم و اندوہ اور تیمار داری میں ہی خلاصہ نہیں ہوتی بلکہ وہ ایک مسلمان خاتون کا مکمل نمونہ تھیں ۔ یعنی وہ آئیڈیل جسے اسلام نے خواتین کی تربیت کے لئے لوگوں کے سامنے پیش کیا ہے ۔ زینب کبریٰ سلام اللہ علیہا کی شخصیت ، ایک ہمہ گیر شخصیت ہے ۔ عالم و دانا ، صاحب معرفت اور ایک نمایاں انسان کہ جب بھی کوئی ان کے سامنےکھڑا ہوتا ہے ان کی علمی و معنوی عظمت اور معرفت کے آگے سر تسلیم خم کر دیتا ہے ۔
یزید اور ابن زیاد جیسے ظالم و ستمگر افراد کی ظاہری حشمت اور جاہ و جلال زینب کو نہ للکار سکے ۔ زینب نےہمیشہ اور ہر جگہ اپنے آپ کو ثابت قدم رکھا ۔ ان کا وطن مدینہ ہو یا سخت امتحان و آزمائش کی آماجگاہ کربلا یا پھر یزید و ابن زیاد کا دربار ہر جگہ زینب ثابت قدم اور سر بلند رہی اور باقی سب ان کے آگے سرنگوں ہوگئے ۔ یزید اور ابن زیاد جیسے مغرور اور ستمگر افراد اس دست بستہ اسیر کے سامنے ذلیل و خوار ہوگئے ۔
امام حسین علیہ السّلام کے اہلِ حرم کی اسیری اور حضرت زینب (س) کی قیادت میں ان کے اقدامات نے نہ فقط اس دور میں امام حسین علیہ السّلام کی تحریک کو تحریف سے محفوظ رکھا بلکہ تاریخ کے ہر دور میں اسے ہر قسم کی تحریف سے محفوظ رکھا یہی وجہ ہے کہ چودہ سو سال کا عرصہ گزرنے کے باوجود بعض متعصّب قسم کے افراد بھی یزید اور یزیدیوں کے مظالم پر پردہ نہیں ڈال سکے ۔