کوئٹہ کے علاقے مستونگ میں دھماکے میں جاں بحق ہونے والے زائرین کی جنازے 8 دن سے راولپنڈی کے ایک مردہ خانے میں پڑی ہیں لیکن ابھی تک ڈی این اے ٹیسٹ کیلئے نمونے لیبارٹری نہیں بھجوائے جا سکے، لواحقین اذیت میں مبتلا ہیں۔
کوئٹہ کے قریب مستونگ میں 30 دسمبر کو دہشت گردی کا نشانہ بننے والے 19 افراد کی لاشیں بلوچستان حکومت نے راولپنڈی بھجوا دیں حالاں کہ ان میں سے اکثر یت کا تعلق سندھ سے ہے۔ لواحقین اپنے پیاروں کی میتیں لینے کیلئے مارے مارے پھر رہے ہیں مگر 8 دن سے ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے نمونے ہی لیبارٹری نہیں بھجوائے جا سکے۔ڈی سی مستونگ طفیل بلوچ سے فون پر رابطہ کیا گیا تو انہوں نے لاشوں کے ڈی این اے ٹیسٹ میں تاخیر کی ذمہ داری کوئٹہ انتظامیہ پرڈال دی۔مستونگ دھماکے کے 19 جاں بحق افراد کی لاشیں ہولی فیملی اسپتال کے اس مردہ خانے میں موجود ہیں اور لواحقین اپنے پیاروں کو سپرد خاک کرنے کی خاطراس سرد موسم میں در بدرجبکہ ارباب اختیار ڈی این اے ٹیسٹ کے حوالے سے ذمہ داری ایک دوسرے پر ڈالتے نظرآتے ہیں۔