نیویارک: ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان میں شیعہ اقلیت کو عسکریت پسندوں سے بچانے میں مسلسل ناکامی پر حکومت کی مذمت کرتے ہوئے اِسے شہریوں کے وحشیانہ قتل کی سازش میں ملوث ہونے کے مترادف قرار دیا ہے۔
بدھ کو جاری ہونے والی رپورٹ میں پاکستانی حکومت کو کہا گیا ہے کہ وہ پورے ملک میں خاص طور پر کوئٹہ میں ہزارہ شیعہ برادری کے خلاف حملوں کے احکامات جاری کرنے والوں اور اس پر عمل درآمد کرنے والوں کو جلد سے جلد انصاف کے کٹہرے میں لائے۔
خیال رہے کہ دس جنوری کوکوئٹہ میں چار بم دھماکے ہوئے جس میں ترانوے لوگ ہلاک جبکہ 150 سے زائد افراد زخمی ہوئے۔
ہیومن رائٹس واچ پاکستان کے ڈائریکٹر علی دیان کے مطابق 2012 شیعہ برادری کے لیے سب سے زیادہ خون ریز تھا اور اگر حالیہ واقعہ سے اندازہ لگایا جائے تو 2013 کا آغاز بھی سوگوار انداز میں ہوا ہے۔
‘ حکام کی جانب سے شیعہ برادری کے قتل عام پر بے حسی اور لاتعلقی کی وجہ سے ریاست، فوج اور سیکورٹی اداروں پر فرد جرم عائد ہوتی ہے’۔
ہیومن رائٹس واچ کا کہنا ہے کہ اگرچہ پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد ایک دیرینہ مسئلہ ہے لیکن حالیہ برسوں میں عام شیعہ افراد پر حملوں میں ڈرامائی اضافہ ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق گزشتہ سال چار سو سے زائد شیعہ افراد کو ہدف بنایا گیا جس میں سے ایک سو بیس بلوچستان میں ہلاک ہوئے۔
رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ گزشتہ سال اس طرح کے حملوں میں بلوچستان، کراچی، قبائلی اور گلگت بلتستان کے شیعہ اکثریتی علاقوں میں انہیں ہدف بنایا گیا۔
‘کالعدم عسکریت پسند گروپ لشکر جھنگوی ملک میں بلاخوف و خطر کام کر رہا ہے جبکہ قانون نافذ کرنے والے ادارے بھی ان کے شیعہ برادری پر حملوں کو نظر انداز کرتے ہیں’۔
رپورٹ کے مطابق کچھ سنی انتہا پسند گروپوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کے پاکستانی فوج، اس کے خفیہ اداروں اور فرنٹیر کورپس کے ساتھ تعلقات ہیں۔
رپورٹ میں کہا گیا کہ حکام 2008 سے اب تک شیعہ برادری پرحملوں میں ملوث درجنوں ملزموں کو گرفتاری کا دعوی کر چکے ہیں لیکن کسی بھی ذمہ دار کو اب تک سزا نہیں دی گئی۔
علی دیان حسن کا کہنا ہے کہ پاکستان میں مذہبی شدت پسندی کو برداشت کیے جانے سے نہ صرف لوگوں کی ذندگیاں برباد ہو رہی ہیں بلکہ مختلف برادریاں الگ تھلگ ہو رہی ہیں، اس شدت پسندی سے پورا پاکستانی معاشرہ برباد ہو رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ فرقہ وارانہ تشدد کا خاتمہ اس وقت تک ممکن نہیں جب تک ذمہ دارن کو انصاف کے کٹہرے میں نہیں لایا جاتا۔