شہداء علمدار روڈ اور ہزارہ ٹاون کرانی روڈ کی تعزیت کے حوالے سے مولانا محمد خان شیرانی کے ہمراہ سنیٹر حافظ حمد اللہ سابق گورنر فضل آغا، عبد الشکور غیبزئی، امان اللہ اچکزئی، انجنیر فضل کریم کاکڑ، حاجی عبد الصادق، میر حشمت خان لہڑی، سردار احمد خان شاہوانی، ملک محمود شاہوانی، شاہباز خان اچکزئی، حافظ قدرت اللہ لہڑی، مولانا نور احمد ، عبد الخالق اچکزئی، جامعہ امام صادق علمدار روڈ کوئٹہ تشریف لائے ۔ کوئٹہ یکجہتی کونسل کے وائس چیر مین حاجی عبد القیوم چنگیزی ، علامہ محمد جمعہ اسدی، حاجی نظری، ابراہیم ہزارہ، علامہ مہدی نجفی و غیرہ نے آئے ہوئے مہمانوں کا استقبال کیا۔
وائس چیرمین یکجہتی کونسل عبد القیوم چنگیزی نے کہا کہ حکومت تمام دہشت گردوں کے ٹھکانوں کو جانتی ہے مگر انہیں گرفتار کرنے سے گریز کرتی ہے جسکی وجہ سے صوبہ کے حالات بہتر ہونے کے بجائے بد تر ہوتے جارہے ہیں اس قدر عظیم سانحات کے باوجود ہم نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جو جمہوری رویوں کا منافی ہو ان سانحوں کے خلاف ہم نے جمہوری طریقے سے دھرنے دئیے اور دھرنوں میں الحمد اللہ تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے شرکت کی اور ہماری حمایت کی ۔ آخر میں آئے ہوئے مہمانوں کا شکریہ ادا کیا۔
سنیٹرحافظ حمد اللہ نے آئے ہوئے مہمانوں کا تعارف کرایا اور سانحہ کرانی روڈ پر افسوس کا اظہار کیا۔ مولانا محمد خان شیرانی نے گفتگو کرتے ہوئے کچھ اسلامی ممالک پر شدید تنقید کی اور پاکستان بالخصوص بلوچستان کے خراب صورت حال کی زمداری حکومت پاکستان کے اداروں اور امریکہ پر ڈالی۔ مولانا محمد خان شیرانی نے کہا کہ ہمارے تمام اداروں میں کرائے کے قاتل موجود ہیں اسی طرح شیعہ وسنی دونوں مسلکوں کے درمیان بھی کرائے کے قاتل موجود ہیں ہمیں حقایق کو لوگوں کے سامنے بیان کرنا چاہئیے تا کہ لوگ اصل محرکات کو سمجھ سکیں مولانا شیرانی نے کہا کہ میں ہزارہ عمائدین اور بزرگان سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ اپنے قبیلے کو تنہا نہ کریں اور سانحات کی نسبت کسی فرقے یا کسی قبیلے کی طرف نہ دیں یہ جنگ سابق صدر بش کے بقول تہذیبوں کی جنگ ہے اور اس جنگ کی شروعات پاکستان سے شروع کی جا چکی ہے اگر سنی شیعہ جنگ ہوتی اور ہم ایک دوسرے سے نفرت کرتے تو ہم آپ سے تعزیت کرنے نہ آتے ہم نے ایک پلیٹ فارم 1994 میں تشکیل دیا ہے اس پلیٹ فارم پر شیعہ سنی علماء اپنے تمام تر فروعی اختلافات کو بھلاکر وحدت کے لئے کام کر رہے ہیں انشاء اللہ ہماری کوششیں رنگ لائیں گی اور ان نفرتوں کو ختم کرنے میں ہم کامیاب ہو جائینگے۔