کوئٹہ : صوبائی دارالحکومت Q15ہزارہ ٹاؤن علی آباد میں افطار سے کچھ دیر قبل ایک مبینہ خود کش بمبار داخل ہوا علاقہ مکینوں کے مطابق جو انتہائی مشکوک نظر آرہا تھا اور اس نے اپنے جسم کے ساتھ خود کش جیکٹ باندھ رکھی تھی وہ میدانی علاقے سے گذر کر امام بارگاہ اور اس جگہ پہنچنا چاہتا تھا جہاں اکثر و بیشتر رش رہتا ہے علاقے میں موجود ہزارہ قوم کے نوجوانوں نے مشکوک جان کر روکنے کی کوشش کی تو اس نے اور اس کے ساتھ موجود اس کے دو ساتھیوں نے فائرنگ شروع کردی فائرنگ کے تبادلہ میں خود کش حملہ آور مارا گیا گیا جبکہ اس کے دو ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے بمبار کی ہلاکت کے بعد علاقہ مکینوں نے پولیس کو اطلاع دی پولیس نے جائے وقوعہ پر پہنچ کر نعش قبضہ میں لے لی اور مزید کارروائی شرتوع کردی۔
پولیس کے مطابق حملہ آور علاقہ مکینوں کی فائرنگ سے ہلاک ہوگیا خود کش جیکٹ اور دو دستی بم بھی برآمد کئے گئے ڈی آئی جی آپریشن فیاض سنبل نے نجی ٹی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے واقعہ کی تصدیق کی کہ علاقہ مکینوں نے فائرنگ کرکے حملہ آور کو ہلاک کردیا سر پر گولی لگنے سے حملہ آور کی ہلاکت ہوئی جس نے خود کش جیکٹ پہن رکھی تھی تاہم اس کے جسم سے بندھا دھماکہ خیز مواد نہیں پھٹا قانون نافذ کرنے والے اداروں نے دھماکہ خیز مواد کو ناکارہ بنادیا واقعہ کے بعد علاقے کو مکمل طور پر محاصرے میں لیا گیا ہے سرچ آپریشن کیا جارہا ہے تاہم کسی دوسرے خود کش بمبار کی موجودگی کی کوئی اطلاع نہیں مبینہ خود کش حملہ آور کی نعش قبضے میں لے کر بی ایم سی اسپتال پہنچادی گئی ہے یاد رہے کہ گزشتہ روز حساس اداروں کی جانب سے سیکورٹی تھریٹ بھی سرکیولیٹ ہوئی جس میں خدشہ ظاہر کیا گیا کہ ہزار برادری پر علمدار روڈ ،ہزارہ ٹاؤن یا شہر کے وسط میں ان پر خود کش حملہ ہوسکتا ہے –
سنبل نے ایک غیر ملکی خبر رساں ادارے کو بتایا کہ ایک رضاکار نے بمبار کے سر پر اینٹ دے ماری جبکہ اس سے قبل کہ وہ سنبھلتا دوسرے رضاکار نے اس پر فائرنگ کر دی۔
ڈی آئی جی نے بتایا کہ حملہ آور کی لاش پوسٹ مارٹم کیلیے کمبائنڈ ملٹری اسپتال منتقل کر دی گئی ہے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی گزشتہ کچھ سالوں کے دوران ہزارہ ٹاؤن میں فرقہ وارانہ دہشت گردی کی کارروائیاں ہوتی رہیں جہاں شدت پسند بم دھماکوں اور فائرنگ کے واقعات میں ہزارہ برادری کے سینکڑوں افراد کو موت کے گھاٹ اتار چکے ہیں۔
پیر کو کوئٹہ کی شاہراہ اقبال پر ٹارگٹ لنگ کے واقعے میں ہزارہ برادری کے دو افراد کو ہلاک کر دیا گیا تھا۔
اس سے قبل 15 جولائی کو مسلح ملزمان نے مسجد روڈ پرہزارہ برادری کے افراد کی گاڑی پر افطاری سے قبل فائرنگ کر کے انہیں ہلاک کر دیا تھا۔
اس طرز کا سب سے بدترین سانحہ رواں سال 16 فروری کو اس وقت پیش آیا تھا جب ایک واٹر ٹینکر میں بارودی مواد رکھ کر اسے مارکیٹ میں دھماکے سے اڑا دیا گیا تھا جس کے نتیجے میں کم از کم 90 افراد ہلاک اور 200 سے زائد زخمی ہو گئے تھے۔