پاکستان میں سخت سکیورٹی میں یوم عاشور مذہبی عقیدت سے منایا گیا۔ملک بھر میں ہزاروں چھوٹے بڑے ماتمی جلوس نکلے اور سوگ کی تقریبات ہوئیں البتہ کوئی بڑا ناخوشگوار واقعہ پیش نہیں آیا۔
ملک کے تقریباً ہر چھوٹے بڑے شہر اور قصبے میں ماتمی جلوس نکلے اور سوگواران حسین نے ماتم کیا۔
لاہور، کراچی روالپنڈی ملتان اور پشاور میں ذوالجناح کے مرکزی جلوس میں دیگرچھوٹے جلوس شامل ہوتے رہے اور اختتام پر شام غریباں کی مجالس برپا کی گئیں۔
پولیس رینجرز اور دیگر سکیورٹی اہلکاروں کی بڑی تعداد جلوس کے ساتھ رہی اور ماتمی تقریبات میں شریک ہونے والے افراد کو جامہ تلاشی کے عمل سےگزرنا پڑا۔
حساس مقامات اور امام بارگاہوں میں سکیورٹی کے خصوصی اقدامات تھے۔ جلوس کے راستے میں آنے والی عمارتوں کی چھتیں خالی کرا لیگئی تھیں بعض مقامات پر پولیس چھتوں پر بھی مورچہ زن نظر آئی۔
یوم عاشور پر پولیس،فوج رینجرزاور قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کے تقریباً دو لاکھ اہلکاروں نے سکیورٹی کے فرائض انجام دیئے، پنجاب میں موٹر سائیکل کی ڈبل سواری پر تین روز کے لیے پابندی رہی جبکہ مختلف مکاتب فکر کے چار سو سے زائد علماء کی نقل و حرکت پہلے ہی محدود کردی گئی تھی۔
+;نوشته شده در ;جمعه بیستم دی 1387ساعت;11:18 توسط;مدیریت سایت; |;