جامعہ امام صادق کے پرنسپل جناب علامہ محمد جمعہ اسدی نے مسجد جامعہ اما م صادق میں جشن عید غدیر کی مناسبت سے منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے کہا کہ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے غدیر خم کے روز خداوند عالم کے حکم سے اسلام میں حکومت کی شکل کو مشخص فرمایا اور اپنی رسالت کو کامل کیا ۔ واقعہ غدیر عیدوں میں سب سے بڑی عید ہے اور خداوند عالم قرآن میں فرماتا ہے کہ میں نے اس روز آپ کے دین کو کامل کر دیا ۔ خداوند عالم نے سورہ مائدہ کے آیہ ۶۷ میں پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے خطاب کرتے ہوئے فرمایا وہ چیزیں جو میں نے تم پر نازل کیا ہے اگر اس کو انجام نہی دیا تو اپنے رسالت کو انجام نہیں دیا ہے ، یہ اہم مسئلہ امیرالمومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہ السلام کی ولایت کے سلسلہ میں ہے ۔ غدیر ایک تاریخی حیثیت ہی نہیں رکھتا بلکہ غدیر ایک تفکر اور ایک عقیدہ ہے اور ایک ایسا نشان ہے جو رسالت کے سلسلے کے آگے بڑھنے کی حکایت کر رہا ہے ، جس دن دین کامل ہوا اور نعمتیں تمام ہوگئیں یہی راز اور رمز ہے غدیر تمام عیدوں سے افضل اور با عظمت ہونے کا ۔ کیونکہ اس دن کو رونما ہونے والے اس واقعہ نے قیامت تک انسان کیلئے ایک سعادتمندانہ زندگی کی ضمانت دے دی۔
عید غدیر کا آ غاز پیغمبر (ص) کے زمانے سے شروع ہوا، اور حقیقت میں اس عید کے موٴسس خود پیغمبر اکرم (ص) ہی ہیں ، اس لیے کہ جب غدیر خم میں اپنے آخری حج کے بعد حاجیوں کے اجتماع میں علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو ایک خاص خیمہ میں بٹھایا اور حاضرین کو جس میں شیخین اور قریش وانصار کے بڑے لوگ موجود تھے ، حکم دیا کہ علی علیہ السلام کے پاس جائیں ، ان کی بیعت کریں اور ان کو خدا کی طرف سے مقام امامت پر فائز ہونے کی مبارک دیں ، اور اسی طرح اپنی بیویوں کو بھی حکم دیا کہ وہ بھی علی کی بیعت کریں اور اسے مبارک باد کہیں۔ اور اس دن کو تما م مسلمانوں کیلئے افضل اور عظیم ترین عید اسلامی قرار دیا ․جیسا کہ فرمایا غدیر کا دن میری امت کے افضل ترین عیدوں میں سے ہے ، یہ وہ دن ہے کہ جب کہ خداوندمتعال نے مجھے حکم دیا کہ اپنے بھائی علی ابن ابی طالب علیہ السلام کو اپنی امت کیلئے پرچم ھدایت کے عنوان سے منصوب کروں تا کہ میرے بعد اس کے ذریعے سے رھنمای پائیں اور یہ وہ دن ہے کہ جس دن خدا نے دین کو کامل کیا اور نعمت کو میری امت پرتمام کیا اور ان کیلئے دین اسلام کو پسند کیا․
علامہ صاحب نے مزید کہا کہ نظری اختلاف کے باوجود شیعہ اور سنی غدیر کے واقعہ اور حضرت علی (ع) کی عظیم شخصیت کے بارے میں ہم خیال اور متفق ہیں اور امت اسلامی کا ہر فرد حضرت علی (ع) کو علم و تقوی اور شجاعت کا سب سے اعلی اور ایسا عظیم پیکر سمجھتے ہیں جہاں تک رسائی ممکن نہیں ہے۔ +;نوشته شده در ;یکشنبه چهاردهم آبان 1391ساعت;16:30 توسط;مدیریت سایت; |;