سانحہ ہزارہ ٹاون کے شہداء کے چہلم کے ساتھ بنت رسول فاطمہ زہرا کی شہادت اہتمام سے منایا جائیگا۔

چہلم شہدا ہزارہ ٹاون بروری کوئٹہ

سانحہ ہزارہ ٹاون پاکستان کی تاریخ کا المناک  ترین حادثہ تھا جس میں سینکڑوں لوگ شہید اور زخمی ہوئے شہداء میں اکثر اسکولوں کے بچے تھے جنکی عمریں  تین سال سے لیکر دس سال تک تھیں  اور اس سانحے میں ایک 6 ماہہ بچہ بھی شہید ہوچکاہے  اس حادثہ میں دسیوں بچیاں اور خواتین بھی شہید ہوئیں ہیں۔

اس حادثہ کے بعد پورے ملک میں پر امن دھرنے دیئے گئے اور حکومت وقت کو مجبورا شہداء کے لواحقین و کوئٹہ یکجہتی کونسل کے مطالبات ماننے پڑے۔

ان مطالبات پر جس طرح عمل در آمد ہونا چاہئے تھا ویسا تو نہیں ہوا مگر اب ہمیں نگراں حکومت سے امید ہے کہ وہ ان مطالبات کو عملی جامہ پہنانے کے لئے اقدامات کرے گی۔ خوش قسمتی سے نگران وزیر اعظم کا تعلق بھی بلوچستان سے ہے اور نگراں وزیر اعلی بلوچستان کا ماضی بھی بے داغ ہے اس لئے شہداء کوئٹہ کے لواحقین اور یکجہتی کونسل کے منتظمین توقع رکھتے ہیں ان سانحات میں ملوث اصل مجرموں کو قرار واقعی سزا  کے مرحلے تک پہنچانے میں وزیر اعظم اور وزیر اعلی سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے اور مطالبات کے نا مکمل حصے کو  پایہ تکمیل تک پہنچانے کی  سنجیدہ کوشش کریں گے۔

آج کا چہلم تاریخی ہوگا اس لئے تمام کوئٹہ کے شہریوں ہزارہ قبیلہ کی تمام سیاسی ، مذہبی ، قومی جماعتوں اور اداروں سے  در خواست ہے  شہداء کے چہلم میں شرکت کرکے شہداء کو خراج عقیدت پیش کریں اور شہداء کی خاطر یکجہتی کا مظاہرہ کریں ملک کے دیگر شہروں سے بھی جید علماء کرام اور عمائدین تشریف لا رہے ہیں اور کوئٹہ شہر کے قبائلی معتبرین اور سیاسی زعماء کی شرکت بھی یقینی ہے۔  ہم انتظامیہ سے تقاضا کرتے ہیں کہ شہر میں مذہبی منافرت پھلانے والے  شرپسندوں پر کڑی نظر رکھے تاکہ چہلم شہداء کے حوالے سے کوئی بد مزگی ایجاد نہ ہوجائے۔



دیدگاهها بسته شده است.