کوئٹہ: ہزارہ برادری پھر لہو لہان ، بم دھماکے سے85افراد جاں بحق،200زخمی

کوئٹہ: کوئٹہ میں ہفتے کو ہولناک بم دھماکے کے نتیجے میں کم ازکم 85 افراد جاں بحق اور 200 زخمی ہو گئے ۔ دھماکا اتنا زوردار تھا کہ اس کی آواز شہر بھر میں سنی گئی، دھماکے سے 4 مارکیٹیں تباہ اور 2 منزلہ عمارت مکمل منہدم ہوگئی۔
دھماکے کے بعد ہرطرف انسانی اعضا بکھر گئے، ہر طرف بارود اور خون کی بو پھیلی ہوئی تھی جبکہ زخمیوں کی چیخ و پکار سے قیامت صغریٰ کا منظر دکھائی دے رہا تھا۔ دھماکے سے دھویں کے بادل پورے علاقے میں چھاگئے، 2 عمارتیں، ٗ25 سے زائد گاڑیاں موٹرسائیکلیں ، رکشے مکمل طورپر تباہ ہوگئے جبکہ درجنوں دکانوں اورگھروں کو شدید نقصان پہنچازخمیوں میں سے بعض کی حالت انتہائی تشویشنا ک ہے جس سے ہلاکتیں مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔حکومت بلوچستان اور سندھ نے اتوار کو سرکاری طور پرسوگ منانے کا اعلان کیا ہے، مجلس وحدت المسلمین 10 روزہ سوگ کا اعلان اور کوئٹہ کو فوج کے حوالے کرنے کا مطالبہ کیا ہے جبکہ تحفظ عزا داری اور جعفریہ الائنس نے3روزہ سوگ اور اتوار کو ہڑتال کااعلان کیا ہے۔ اتوار کو سانحہ کوئٹہ پر سندھ میں ہڑتال ہوگی۔
متحدہ قومی موومنٹ اور سنی تحریک نے یوم سوگ کی اپیل کی حمایت کی ہے، دوسری جانب کالعدم مذہبی تنظیم لشکر جھنگوی نے کوئٹہ کے علاقے کرانی روڈ ہزارہ ٹائون میں فدائی حملے کی ذمے داری قبول کرلی ہے۔ تنظیم کے ترجمان ابو بکر صدیق نے ہفتے کی شب نامعلوم مقام سے اخبارات کے دفاتر فون کر کے بتایا کہ یہ فدائی حملہ ہمارے جان نثار سرفروش ساتھی عمر فاروق نے کیا۔ 2013ء میں یہ ہمارا دوسرا فدائی حملہ تھا، اس طرح کی 20گاڑیاں بارود سے بھری اور فدائی جانثاروں کے ساتھ تیار ہیں، صرف ایک حکم ملتے ہی ان کا ٹارگٹ علمدار روڈ ‘مری آباد اور ہزارہ ٹائون ہوں گے۔
صدر آصف علی زرداری، وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، وفاقی وزیر داخلہ رحمٰن ملک،گورنر بلوچستان ذوالفقار مگسی، گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد خان، وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ، گورنر خیبرپختونخوا انجینیئر شوکت اللہ، وزیر اعلیٰ امیر حیدر ہوتی گورنر پنجاب مخدوم احمد محمود، وزیر اعلیٰ شہباز شریف، طاہرالقادری و سیاسی و مذہبی رہنمائوں اور زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیاع پر اپنے گہرے رنج و غم کا اظہار کیا ہے ۔
انھوں نے جاں بحق ہونے والوں کے لواحقین سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور کہا کہ زخمیوں کے فوری علاج کے لیے ہنگامی اقدامات کیے جائیں ۔ صدر آصف علی زرداری نے گورنر بلوچستان کو ہدایت کی ہے کہ شہریوں کے تحفظ کے لیے تمام ممکنہ وسائل کو بروئے کار لایا جائے۔ہفتہ کو صوبائی دارالحکومت میں بم دھماکے میں متعدد قیمتی جانوں کے ضیاع پر صدر آصف علی زرداری نے گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا ۔صدر نے گورنرکو ہدایت کی کہ فوری طور پر ہزارہ کمیونٹی کے تحفظ کے لیے موثر اور ٹھوس اقدامات کریں وزیراعظم راجا پرویز اشرف نے چیف سیکریٹری بلوچستان بابر یعقوب سے ٹیلیفون پر رابطہ کرتے ہوئے کوئٹہ بم دھماکے کی تفصیلات سے آگاہی حاصل کی ۔ وزیراعظم نے دہشت گردی کی اس بہیمانہ کارروائی کی مذمت کرتے ہوئے قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس اور متاثرہ خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کیا۔کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق شیعہ علماکونسل اور مجلس وحدت المسلمین کے تحت سانحہ کوئٹہ کیخلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔

شیعہ علما کونسل کے تحت مین نیشنل ہائی وے پر احتجاجی دھرنا دیا گیا اور موقع پر مظاہرین نے حکومت کی نااہلی کیخلاف نعرے بازی کی ۔ مجلس وحدت المسلمین کے تحت ملیرجعفرطیار سے ملیر 15تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کے شرکا سے مقامی عہدیداران نے خطاب کرتے ہوئے کوئٹہ بم دھماکے کی شدید مذمت کی اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ قاتلوں اور دہشت گردوں کو گرفتار کرکے انھیں عبرتناک سزا دی جائے ۔جعفریہ الائنس پاکستان نے سانحہ کوئٹہ کیخلاف اتوار کوسندھ بھر میں ہڑتال کی اپیل کی ہے جبکہ جعفریہ الائنس، مجلس وحدت المسلمین اور شیعہ علماکونسل کے تحت کراچی سمیت سندھ بھر میں احتجاجی مظاہرے کیے جائیں گے ۔ کوئٹہ سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق ڈی آئی جی وزیر خان ناصر نے بتایا کہ یہ دھماکا ہزارہ ٹاؤن میں ہوا جہاں ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے افراد رہتے ہیں۔ یہ ایک ریمورٹ کنٹرول دھماکا تھا جسے سڑک کے کنارے نصب کیا گیا تھا۔
ہلاک اور زخمی ہونے والوں کو بولان میڈیکل کمپلیکس اور سی ایم ایچ کوئٹہ منتقل کر دیا گیا جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ایک عینی شاہد نے بتایا کہ دھماکا جس علاقے میں ہوا وہ کیرانی روڈ سے متصل ہے اور اس کے ایک جانب ہزارہ ٹاؤن اور دوسری جانب نیو ہزارہ ٹاؤن ہے۔ یہ علاقہ شام کے اوقات میں انتہائی مصروف ہوتا ہے جہاں سبزی اور فروٹ کی ریڑھیوں کی منڈی لگتی ہے۔ دھماکے کے بعدہزارہ ٹائون اور دیگر علاقوںمیںشدید فائرنگ کی گئی جس سے علاقے میں مزید خوف وہراس پھیل گیا اور بازار بند ہوگئے۔ دھماکے کے بعد پولیس نے میڈیا کو کیرانی پل پر روک دیا اور کسی کو بھی اگے جانے کی اجازت نہیں دی ۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکا خیز مواد ایک رکشے میں نصب کیا گیا تھا۔ نجی ٹی وی کے مطابق حکومت بلوچستان نے آج قومی پرچم سرنگوں رکھنے اور دہشگردوں کی نشاندہی پر ایک کروڑ روپے کے انعام کا اعلان کیا ہے۔
اس کے ساتھ ہی گورنر بلوچستان نے جاں بحق افراد کے لواحقین کے لیے 10,10 لاکھ روپے کی امداد کا بھی اعلان کیا ۔ سی سی پی او کوئٹہ نے دھماکے میں 65 افراد کے جاں بحق اور 180 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ اب تک کی اطلاعات کے مطابق دھماکا خیز مواد پانی کی خالی ٹینکی میں رکھا گیا تھا جو تقریبا 70 سے 80 کلو وزنی تھا، ابھی اس کی تصدیق نہیں کر سکتے کہ یہ خودکش حملہ تھا یہ دھماکا ٹائم ڈیوائس سے کیا گیا۔ علاوہ ازیں مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف ، تحریک انصاف کے عمران خان ، جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن ، امیر جماعت اسلامی منور حسن ، عوامی نیشنل پارٹی کے قائد اسفند یار ولی، مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت ، نائب وزیر اعظم پرویز الہی و دیگر نے بھی دھماکے کی شدید مذمت اور لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے۔لاہور سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق مجلس وحدت المسلمین نے ملک بھر میں مظاہروں کا اعلان کیا ہے۔اسلام آباد سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق قائد ملت جعفریہ علامہ سید ساجد علی نقوی نے کوئٹہ بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے انسانی جانوں کے ضیائع پرافسوس کا اظہار کیاہے، انھوں نے سانخہ کوئٹہ پرکہاکہ شیعہ علماء کونسل پاکستان ملک بھرمیں 3 روزہ سوگ کرے گی۔ادھر ہزارہ ڈیمو کریٹک پارٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بر بریت اور وحشت کے ساتھ بے گناہ نہتے عوام کو شہید کیا گیا اور مسلسل خودکش حملوں، بم دھماکوں اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے لاتعلق بے گناہ عوام کا قتل عام کا سلسلہ جاری ہے۔ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس طرح کے دھما کے با اثر قوتوں کے تعاون کے بغیر ممکن نہیں، دوسری جانب شہدائے کوئٹہ کا چہلم آج منایا جائیگا۔
شیعہ علما کونسل کے مرکزی رہنمائوں سمیت اہم شخصیات شرکت کرینگی۔کوئٹہ سے نمائندہ ایکسپریس کے مطابق سی سی پی او کوئٹہ میر زبیر محمود نے کہا کہ تحقیقات کی جار ہی ہے ،گورنر بلوچستان کی خصوصی ہدایت پر شدید زخمیوں کو فوری طور پر کراچی منتقل کیا جا رہا ہے۔کراچی سے اسٹاف رپورٹر کے مطابق مجلس وحدت مسلمین نے کوئٹہ بم دھماکے کیخلاف ملک بھر میں3 روزہ سوگ کا اعلان کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ کوئٹہ بم دھماکے میں ملوث دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان بھر میں خصوصاً کیرانی روڈ پر ہونے والے بم دھماکے میں وہی عناصر ملوث ہیں جو بلوچستان میں گورنر راج کا خاتمہ چاہتے ہیں۔ انھوں نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر سانحہ کیرانی روڈ میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کرکے عوام کے سامنے ظاہر نہ کیا گیا تو ملک گیر احتجاج کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔
آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی صدر علامہ مرزا یوسف حسین ، صغیر عابد رضوی، سہیل مرزا و دیگر نے ایک مشترکہ بیان میں سانحہ کوئٹہ کی مذمت کرتے ہوئے حکومت سے دہشت گردوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا۔ ادارہ تبلیغ تعلیمات اسلامی کے سربراہ مولانا محمد عون نقوی نیکہا کہ دہشت گرد ملک بھر میں بے گناہ عوام کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں حکومت دہشت گردوں اورقاتلوں کے سامنے بے بس نظرآتی ہے۔
خطیب مسجد باب العلم مولانا شہنشاہ حسین نقوی نے کوئٹہ بم دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے ملک کے غریب عوام کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا ہے دہشت گرد بے گناہ عوام کا خون بہا رہے ہیں اور حکومت خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے ۔علاوہ ازیں سانحہ کوئٹہ کے خلاف حیدرآباد اور نوابشاہ میں شیعہ تنظیموں نے احتجاجی مظاہر ے کیے اور ٹائر جلائے، قاسم آباد میں مشتعل افراد نے فائرنگ کر کے دکانیں بند کرادیں، جبکہ نوابشاہ میں آج (اتوار) شیعہ تنظیموں نے ہڑتال کی کال دی ہے اور تاجر برادری نے اپنا کاروبار بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ حیدرآباد میں سانحہ کوئٹہ کے خلاف شیعہ علماء کونسل اور جعفریہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے کارکنوں نے اہل تشیع رہنماؤں مصطفٰے حیدری، عبدالطیف شر اور محسن رضا نعیمی کی قیادت میں سپر ہائی وے حیدرآباد بائی پاس کے مقام پر احتجاجی مظاہرہ کیا، مشتعل مظاہرین نے سپرہائی وے پر ٹائروں کو آگ لگا کر اسے آمد ورفت کے لیے بند کردیا جس کے نتیجے میں سپرہائی وے پر دونوں اطراف گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔
اس موقع پر مظاہرین نے سانحہ کوئٹہ اور حکومت کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ سپرہائی وے پراحتجاج کی اطلاع ملنے پر پولیس سمیت رینجرز کی نفری کو بھی وہاں طلب کرلیا گیا۔ احتجاج کا سلسلہ ایک گھنٹے تک جاری رہا جس کے بعد مظاہرین ازخود پرامن طور پر منتشر ہوگئے۔ قبل ازیں پاکستان چوک گل شاہ روڈ پر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور ٹائر جلائے گئے، جبکہ کوئٹہ میں بم دھماکے کی اطلاع کے بعد مشتعل افراد نے قاسم آباد کے علاقے میں ہوائی فائرنگ کر کے وہاں رات دیر تک کھلنے والی دکانیں اور کاروباری مراکز بند کرا دیے۔ نوابشاہ میں شیعہ علماء کونسل، مجلس وحدت المسلمین، آئی ایس او سمیت دیگر شیعہ تنظیموں کی جانب سے شیراز چوک پر احتجاجی مظاہرہ اور دھرنا دیا گیا، مظاہرین نے سڑک پر ٹائر جلائے۔ اس موقع پر شیعہ رہنما محمد حسن چانڈیو، مظفر زیدی و دیگر کا کہنا تھا کہ کراچی اور بلوچستان سمیت اہل تشیع کی نسل کشی کا سلسلہ بند کیا جائے۔ ٹنڈوجام میں بھی شیعہ علماء کونسل کی جانب سے حیدرآباد، میرپورخاص روڈ پر احتجاجی دھرنا دیا گیا اور ٹائر نذر آتش کر کے اسے آمد و رفت کے لیے بند کر دیا۔


دیدگاهها بسته شده است.