کراچی میں ایم کیو ایم کارکنان کی ہنگامہ آرائی

جامعه(کوئٹہ)

متحدہ قومی موومنٹ کی کراچی پریس کلب پر بھوک ہڑتال کے دوران ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین کی اشتعال انگیز تقریر کے بعد کارکنان مشتعل ہوئے اور اپنی پارٹی کے سربراہ کے اکسانے پر ہنگامہ آرائی کا سلسلہ شروع کیا۔

الطاف حسین نے اپنے خطاب میں پاکستان کو پوری دنیا کے لیے ناسور اور سر درد قرار دیا جبکہ اس کو دہشت گردی کا اڈہ بھی کہا، انہوں نے پاکستان مردہ باد کے نعرے بھی لگوائے۔

تقریر کے بعد مشتعل افراد کی بڑی تعداد زینب مارکیٹ کے اطراف جمع ہوئی انہوں نے مقامی ٹی وی چینل کے دفتر پر بھی حملہ کیا اور چینل کے دفتر میں داخل ہو کر تھوڑ پھور کی، ایم کیو ایم کے کارکنوں کو گورنر ہاؤس کی جانب جانے سے روکنے کیلئے پولیس نے شیلنگ بھی کی۔

ہنگامہ آرائی میں ایک شخص ہلاک جبکہ کئی زخمی بھی ہوئے۔

گورنر ہاؤس اور اس کی اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک بری طرح جام رہا جبکہ کراچی کے عام شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

ہنگامہ آرائی کے دوران مشتعل افراد نے پولیس کی موبائل وین کو آگ لگائی
ہنگامہ آرائی کے دوران مشتعل افراد نے پولیس کی موبائل وین کو آگ لگائی .
مشتعل افراد کی بڑی تعداد زینب مارکیٹ کے اطراف جمع ہوئی اور پھر نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر حملہ کیا گیا .
مشتعل افراد کی بڑی تعداد زینب مارکیٹ کے اطراف جمع ہوئی اور پھر نجی ٹی وی چینل کے دفتر پر حملہ کیا گیا
مشتعل افراد کی جانب سے نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کیا گیا .
مشتعل افراد کی جانب سے نجی املاک کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ گاڑیوں اور موٹر سائیکلوں کو نذر آتش کیا گیا.
زیینب مارکیٹ میں ہنگامہ آرائی سے گورنر ہاؤس اور اس کی اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک بری طرح جام ہوا .
زیینب مارکیٹ میں ہنگامہ آرائی سے گورنر ہاؤس اور اس کی اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک بری طرح جام ہوا .
پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ کر مشتعل افراد کو روکنے کی کوشش کرتی رہی .
پولیس کی بھاری نفری جائے وقوع پر پہنچ کر مشتعل افراد کو روکنے کی کوشش کرتی رہی .
ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہنگامہ آرائی پر پولیس نے شیلنگ کی تاہم پھرمظاہرین نے اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کردیا .
ایم کیو ایم کے کارکنوں کی ہنگامہ آرائی پر پولیس نے شیلنگ کی تاہم پھرمظاہرین نے اہلکاروں پر پتھراؤ شروع کردیا.
مشتعل افراد کی جانب سے جلائی گئی پولیس موبائل کئی گھنٹوں تک متاثرہ مقام پر موجود رہی .
مشتعل افراد کی جانب سے جلائی گئی پولیس موبائل کئی گھنٹوں تک متاثرہ مقام پر موجود رہی — فوٹو/ رائٹرز
متحدہ کی خواتین کارکنان زخمی ہونے والے ایم کیو ایم کے نوجوانوں کو پولیس سے بچانے کی کوشش کرتی رہیں.
متحدہ کی خواتین کارکنان زخمی ہونے والے ایم کیو ایم کے نوجوانوں کو پولیس سے بچانے کی کوشش کرتی رہیں.
ایم کیو ایم کی خواتین کارکنان بھی ہنگامہ آرائی میں آگے نظر آئیں.
ایم کیو ایم کی خواتین کارکنان بھی ہنگامہ آرائی میں آگے نظر آئیں .
سیکیورٹی اداروں کی جانب ہنگامہ آرائی کو مخصوص علاقے تک محدود رکھنے کا دعویٰ کیا گیا .
سیکیورٹی اداروں کی جانب ہنگامہ آرائی کو مخصوص علاقے تک محدود رکھنے کا دعویٰ کیا گیا.


دیدگاهها بسته شده است.