کراچی: جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈ میں فائرنگ سے جاں بحق ہونے والا عبد الرحمن ہزارہ صدرمملکت آصف علی زرداری کاذاتی محافظ اورجیل میں اسیری کاساتھی تھا۔
جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈمیں جمعرات کی شب مسلح ملزمان کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے40سالہ عبدالرحمن کے بھانجے محمد نعیم نے ایکسپریس کوبتایاکہ مقتول بلاول ہاؤس میں چیف سیکیورٹی گارڈ اورصدرزرداری کا ذاتی محافظ تھا اس کی رہائش کیپری سینماکے عقب میں واقع ہما ہائٹس میں تھی اور وہ 2بیٹیوں کا باپ تھا،واقعے کے وقت مقتول بلاول ہاؤس سے ڈیوٹی ختم کرکے اپنی کارمیں گھرکی طرف جا رہا تھا کہ پشاوری آئسکریم کی طرف سے 15 سے 20 مسلح ملزمان آئے اورگاڑی کو گھیرے میں لے کر اس پرفائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک گولی اس کے بازو پرلگی۔
تاہم وہ اپنی جان بچانے کیلیے گاڑی سے نکل کربھاگا اور حملہ آوروں کو خوفزدہ کرنے کیلیے ہوائی فائرنگ کی،اسی دوران ایک نجی ٹی وی چینل کی گاڑی آئی اورزخمی کو جناح اسپتال پہنچایا۔محمد نعیم نے بتایاکہ جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈمیں عبدالرحمٰن اسٹیچر پرلیٹاتھا کہ رینجرز کے سامنے ایک درجن سے زائدملزمان آئے جنھوں نے عبد الرحمٰن کو پہلے ڈنڈوں سے مارااس کے بعد اس پر کلاشن کوف سے فائرنگ کردی۔فائرنگ کرکے فرار ہونے والے ایک سیاسی جماعت کے علاقائی عہدیدار کے گارڈصدام کاکڑ اورحاجی فتح سمیت3 افراد کوکلاشنکوف سمیت حراست میں لے لیا۔صدر تھانے کے ہیڈمحرر ارشد نے بتایا کہ صدر پولیس نے مقتول کے بھانجے محمد یاسین کی مدعیت میں مذکورہ ملزمان کے خلاف302/34 پاکستان پینل کورٹ اورانسداد دہشت گردی کی ایکٹ 7ATA, R/W کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر بلاول ہاؤس کے ترجمان اعجاز درانی نے اس بات کی تصدیق کی کہ مقتول عبد الرحمٰن صدرکاذاتی محافظ اوربلاول ہاؤس کاچیف سیکیورٹی گارڈتھا جبکہ جیل میں بھی اسیری کے دوران عبدالرحمن نے صدرمملکت کے ساتھ گزارا تھا۔مقتول کوانہی لوگوں نے قتل کیاجنھوں نے بینظیربھٹو کو شہید کیا،واردات میں وہی لوگ ملوث ہیں جوصدرزرداری کے بھائیوں کو چن چن کر ماررہے ہیں،جنھوں نے خودکش حملے میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمابشیر بلور کو شہید کیا ، دہشت گردوں سے ہم ڈرنے والے نہیں،بہت جلد وارداتوں میں ملوث ملزمان کاقلع قمع کر دیاجائے گا،مقتول عبد الرحمٰن کا بڑا بھائی عبد اﷲ ایرانی کاروباراورزیارت کے سلسلے میں ایران گیاہے
جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈمیں جمعرات کی شب مسلح ملزمان کی فائرنگ سے جاں بحق ہونے والے40سالہ عبدالرحمن کے بھانجے محمد نعیم نے ایکسپریس کوبتایاکہ مقتول بلاول ہاؤس میں چیف سیکیورٹی گارڈ اورصدرزرداری کا ذاتی محافظ تھا اس کی رہائش کیپری سینماکے عقب میں واقع ہما ہائٹس میں تھی اور وہ 2بیٹیوں کا باپ تھا،واقعے کے وقت مقتول بلاول ہاؤس سے ڈیوٹی ختم کرکے اپنی کارمیں گھرکی طرف جا رہا تھا کہ پشاوری آئسکریم کی طرف سے 15 سے 20 مسلح ملزمان آئے اورگاڑی کو گھیرے میں لے کر اس پرفائرنگ کر دی جس کے نتیجے میں ایک گولی اس کے بازو پرلگی۔
تاہم وہ اپنی جان بچانے کیلیے گاڑی سے نکل کربھاگا اور حملہ آوروں کو خوفزدہ کرنے کیلیے ہوائی فائرنگ کی،اسی دوران ایک نجی ٹی وی چینل کی گاڑی آئی اورزخمی کو جناح اسپتال پہنچایا۔محمد نعیم نے بتایاکہ جناح اسپتال کے ایمرجنسی وارڈمیں عبدالرحمٰن اسٹیچر پرلیٹاتھا کہ رینجرز کے سامنے ایک درجن سے زائدملزمان آئے جنھوں نے عبد الرحمٰن کو پہلے ڈنڈوں سے مارااس کے بعد اس پر کلاشن کوف سے فائرنگ کردی۔فائرنگ کرکے فرار ہونے والے ایک سیاسی جماعت کے علاقائی عہدیدار کے گارڈصدام کاکڑ اورحاجی فتح سمیت3 افراد کوکلاشنکوف سمیت حراست میں لے لیا۔صدر تھانے کے ہیڈمحرر ارشد نے بتایا کہ صدر پولیس نے مقتول کے بھانجے محمد یاسین کی مدعیت میں مذکورہ ملزمان کے خلاف302/34 پاکستان پینل کورٹ اورانسداد دہشت گردی کی ایکٹ 7ATA, R/W کے تحت مقدمہ درج کر لیا ہے۔ایکسپریس کے رابطہ کرنے پر بلاول ہاؤس کے ترجمان اعجاز درانی نے اس بات کی تصدیق کی کہ مقتول عبد الرحمٰن صدرکاذاتی محافظ اوربلاول ہاؤس کاچیف سیکیورٹی گارڈتھا جبکہ جیل میں بھی اسیری کے دوران عبدالرحمن نے صدرمملکت کے ساتھ گزارا تھا۔مقتول کوانہی لوگوں نے قتل کیاجنھوں نے بینظیربھٹو کو شہید کیا،واردات میں وہی لوگ ملوث ہیں جوصدرزرداری کے بھائیوں کو چن چن کر ماررہے ہیں،جنھوں نے خودکش حملے میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنمابشیر بلور کو شہید کیا ، دہشت گردوں سے ہم ڈرنے والے نہیں،بہت جلد وارداتوں میں ملوث ملزمان کاقلع قمع کر دیاجائے گا،مقتول عبد الرحمٰن کا بڑا بھائی عبد اﷲ ایرانی کاروباراورزیارت کے سلسلے میں ایران گیاہے